کتاب: تفہیم دین - صفحہ 39
کیا شرک معاف ہو سکتا ہے۔۔۔؟ سوال:کیا شرک ناقابل معافی جرم ہے یا قابل معافی،اللہ تعالیٰ نے کفار کے جن کاموں کو شرک کہا ہے کیا وہ ہمارے لئے بھی شرک ہیں۔اگر وہ کام ہمارے لئے بھی شرک ہیں تو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں کفار کے کن کاموں کو شرک کہا ہے؟(عباس علی۔لاہور) جواب:شرک سب گناہوں سے بڑا گناہ ہے اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے۔"بےشک شرک ظلم عظیم ہے۔"اور صحیح البخاری میں شرک کو اکبر الکبائر کہا گیا ہے یعنی تمام کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑا گناہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ایک مقام پر فرمایا ہے: "جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانہ آگ ہے۔"(المائدہ:52) لہذا جو شخص توبہ کئے بغیر شرک پر مر گیا وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا،اس کے لئے بخشش ہے اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت اسے نصیب ہو گی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ایک اور مقام پر فرمایا ہے: "نبی اور ایمان والوں کے لئے جائز نہیں کہ وہ مشرکین کے لئے بخشش کی دعا کریں اگرچہ وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں اس کے بعد کہ جب یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ جہنمی ہیں۔"(توبہ:113) "من بعد ما تبين لهم"کا مطلب امام ابن جریر طبری نے یہ بیان کیا ہے کہ"من بعد ما ماتوا على شركهم"(تفسیر طبری 6-485) ان کے شرک پر مر جانے کے بعد یعنی جو شخص شرک پر مر جائے اس کے لئے بخشش کی دعا مانگنے کی بھی اجازت نہیں۔مذکورہ توضیح سے معلوم ہوا کہ شرک اکبر الکبائر ہے اور اس پر مرنے والے جہنمی ہیں ان کی بخشش نہیں ہو گی،جنت ان پر حرام ہے۔