کتاب: تفہیم دین - صفحہ 37
علماء ان کی کتب سے مستفید ہوتے ہیں اور علامہ زرقانی رحمۃ اللہ علیہ سیرت نگار اور شارح مؤطا ہیں۔اپنی جگہ پر ان کا مقام بھی ہے لیکن ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ ہماری نظر میں ان سے کہیں آگے ہیں اور اہل حدیث ان اکابر کا احترام کرتے ہیں۔ان پر فتویٰ کفر کسی اہل حدیث عالم نے نہیں لگایا،یہ محض افتراء ہے اور بہتان تراشی ہے جو کہ قرآن حکیم کی نظر میں بہت بڑا گناہ ہے،لہذا ایسا پروپیگنڈہ کرنے والے حضرات کو باز آ جانا چاہیے۔ائمہ دین،فقہاء محدثین،مفسرین و مجتہدین رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کا ادب و احترام ضروری ہے،ان کی وجہ سے ہی ہمیں دین اسلام کی روشن شاہراہ نصیب ہوئی ہے،جو شخص ائمہ دین کا ادب و احترام ملحوظ نہیں رکھتا وہ بڑا بدنصیب ہے اور اس کے اچھے انجام کی توقع نہیں ہے۔اللہ ہمیں ائمہ دین کا ادب و احترام کرنا نصیب کرے۔آمین
کیا شرعی احکام میں ترمیم کی ضرورت ہے
سوال:ایسے شخص کا کیا حکم ہے جو کہتا ہے بعض شرعی احکام جدید تقاضوں کو پورا نہیں کرتے ان میں نظرثانی اور ترمیم کی ضرورت ہے؟
جواب:وہ تمام احکامات جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے نازل فرمائے اور ان کی توضیح قرآن حکیم یا احادیث رسول میں کر دی گئی ہے۔جیسے نماز،روزہ،حج،زکوٰۃ،وراثت،ایلاء،طلاق،حدود وغیرہا،جن پر امت کا اجماع ہے ان پر کسی فرد کو اعتراض کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ان میں ترمیم یا نظر ثانی کا مطالبہ کرنا حرام ہے،یہ احکام محکم اور شرعی ہیں اور ہر دور میں اسی طرح ہی لاگو ہوں گے جیسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانے میں اور خلفائے راشدین کے دور میں جاری و ساری تھے جو شخص شرعی محکم احکامات میں رد و بدل اور ترمیم کرنا چاہتا ہے۔وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے ایسے احکامات کی مخالفت کر کے وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کر رہا ہے جو کہ صریح کفر ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی رو سے واجب القتل ہو جاتا