کتاب: تفہیم دین - صفحہ 368
۸۹ میں۔ معلوم ہوا کہ جھوٹی قسم کا کفارہ نہیں صرف اخلاص کے ساتھ کلمہ طیبہ کی شہادت دیں اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لیں،اللہ تعالیٰ غفور و تواب ہے۔ قسم کا کفارہ اور مسکین کے کھانے کی مقدار سوال:قسم کا کفارہ کیا ہے اور مسکین کے کھانے کی مقدار کیا ہے؟ جواب:اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن حکیم میں سورۃ المائدہ 89 میں قسم کا کفارہ یہ بیان کیا ہے کہ جو تم اپنے گھر والوں کے درمیان درجے کا کھانا دیتے ہو یہ دس مسکینوں کو کھلاؤ یا انہیں کپڑے پہنا دو یا ایک غلام آزاد کرو اگر اس کی طاقت نہ ہو تو پھر تین دن کے روزے رکھو۔اس آیت میں قسم کا کفارہ بھی حق تعالیٰ نے بیان کر دیا ہے۔اور کھانے کی مقدار بھی بتا دی کہ تم اپنے گھروں میں جو اوسط درجے کا کھانا استعمال کرتے ہو اس میں سے دس مسکینوں کو کھلا دو اس کی متعین مقدار کہ کلو یا ڈیڑھ کلو ہو کہ متعلق کوئی صحیح حدیث وارد نہیں۔ہر شخص اپنے گھر کا حساب دیکھ کر فیصلہ کرے اور لباس کم از کم اتنا ضرور ہو جس میں نماز ادا کی جا سکتی ہو۔واللہ اعلم غیراللہ کی قسم کھانا سوال:بعض لوگ اپنی گفتگو میں اولاد،اولیاء اور نیک بندوں کی قسم کھاتے ہیں کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ جواب:اسلامی تعلیمات میں غیراللہ کی قسم کھانے سے روکا گیا ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیراللہ کی قسم کو کفر و شرک قرار دیا ہے۔سعد بن عبداللہ فرماتے ہیں:عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک آدمی کو قسم کھاتے ہوئے سنا،اس نے کہا:کعبہ کی قسم ! اسے ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: (من حلف بغير اللّٰه فقد أشرك)