کتاب: تفہیم دین - صفحہ 36
ان کی اتباع کی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے مہاجرین و انصار صحابہ کرام اور دیگر مسلمان(تیسیر الرحمان لبیان القرآن ص 185)۔اس توضیح سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودی اور عیسائی تو ابراہیم علیہ السلام کے بعد وجود میں آئے تو ان کا یہ دعویٰ مردود ہے کہ ابراہیم علیہ السلام یہودی یا عیسائی تھے کیونکہ ابراہیم علیہ السلام ان کے وجود میں آنے سے پہلے ہی اس دارفانی سے رخصت ہو چکے تھے۔بالکل اسی طرح یہ بات بھی فضول اور باطل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجودہ فرقوں میں سے کسی ایک مذہب پر تھے کیونکہ یہ فرقے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینکڑوں سال بعد میں پیدا ہوئے۔ان فرقوں میں سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ قریب وہ ہو گا جو اللہ کے نبی کے لائے ہوئے دین کی اتباع و اطاعت کرتا ہو گا۔اللہ کے نبی نے اس دنیا سے جاتے ہوئے اپنی امت کے لئے کتاب و سنت دو چیزیں چھوڑی ہیں جس نے ان دونوں پر عمل کر لیا وہ راہ راست پر ہے اور حق پر قائم ہے۔جس نے قرآن و حدیث سے اعراض کر لیا،اور اللہ اور اس کے رسول کی پیروی نہ کی وہ گمراہ ہے۔صراط مستقیم سے ہٹا ہوا ہے،لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ہر طرح کی فرقہ بندی سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے کتاب و سنت پر عمل پیرا ہو جائیں اور گمراہی سے بچ جائیں۔آمین
ابن حجر رحمہ اللہ اور امام زرقانی رحمہ اللہ کون ہیں
سوال:حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ اور امام زرقانی رحمۃ اللہ علیہ یہ دونوں شخصیات کون ہیں؟ میں نے سنا ہے کہ اہل حدیث علماء نے ان دونوں شخصیات پر کفر کا فتویٰ لگایا ہے کیا یہ بات درست ہے یا محض افتراء ہے اور جو شخص کسی پر جھوٹی تہمت لگائے اس کا انجام کیا ہو گا۔(محمد اقبال حسن پورہ فیصل آباد)
جواب:حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ بلند پایہ محدث اور صحیح بخاری کے شارح ہیں اور علم حدیث میں انہوں نے نمایاں خدمات سر انجام دی ہیں۔حدیث کے اصول اور ر جال پر ان کی لاجواب کتب آج اہل علم کی لائبریریوں کی زینت ہیں اور طلباء و