کتاب: تفہیم دین - صفحہ 354
جواب:اسلام میں خودکشی حرام ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:جس نے اپنے آپ کو پہاڑ سے گرایا اور اپنی جان کو قتل کر ڈالا وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں گرتا رہے گا۔جس نے زہر کے گھونٹ بھر کر اپنے آپ کو مار ڈالا اس کا زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں اس کے گھونٹ بھرتا رہے گا اور جس نے کسی تیز دھار والے آلے سے اپنے آپ کو قتل کیا اس کا آلہ اس کے ہاتھ میں ہو گا اور وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم کی آگ میں اپنے پیٹ کو زخمی کرتا رہے گا۔(صحیح البخاری کتاب الطب 5778) جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایک آدمی کو زخم لگا اس نے(زخم کی تاب نہ لا کر)اپنے آپ کو مار ڈالا اس پر اللہ نے فرمایا:میرے بندے نے جان نکالنے میں مجھ پر جلدی کی میں اس پر جنت کو حرام کرتا ہوں۔ (صحیح البخاری کتاب الجنائز 1364) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص اپنا گلا خود گھونٹتا ہے وہ جہنم میں بھی اپنا گلا گھونٹتا رہے گا اور جو برچھے یا تیر وغیرہ سے اپنے آپ کو مارتا ہے وہ جہنم میں بھی اسی طرح اپنے آپ کو مارتا رہے گا۔ (صحیح البخاری کتاب الجنائز 1365) ان احادیث صحیحہ سے تو یہی بات واضح ہوتی ہے کہ خودکشی حرام ہے خودکشی کرنے والے پر اللہ نے جنت حرام کی ہے اور جس طرح اپنے آپ کو مارے گا اسی طرح جہنم میں اسے سزا دی جائے گی۔ صورت مسئولہ میں بظاہر تو یہ بات بڑی اچھی لگتی ہے کہ اپنی عزت بچانے کی غرض سے جان دی گئی ہے لیکن مجھے اس طرح خودکشی کے بارے کوئی حدیث وغیرہ نہیں ملی۔ہماری جماعت کے معروف و مشہور مفتی اور شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ کا الاعتصام 17 مئی 2002ء میں ایک فتویٰ طبع ہوا ہے اس کی عبارت درج ذیل ہے۔ "اس قسم کے حالات کے باوجود خودکشی نہیں کرنی چاہئے کیونکہ خودکشی شدید ترین جرم ہے اس طرح کی جبری صورت میں عورت پر حد قائم نہیں