کتاب: تفہیم دین - صفحہ 349
درست ہے اگر کوئی یہ کہے کہ یہ تو عورتیں پہنتی ہیں لہذا مرد انہیں فروخت نہیں کر سکتے تو اس قاعدے کے مطابق تو عورتوں کے لباس،زیورات،زیب و زینت کی دیگر اشیاء بھی مردوں کے لیے فروخت کرنا منع ہونا چاہیے۔یہ بات بالکل لغو اور فضول ہے کاروبار اور تجارت کرنا اصل میں مردوں کا ہی کام ہے عورتوں پر گھریلو امور کی ذمہ داری ہے،لہذا جو اشیاء عورتیں پہنتی ہیں اور شریعت میں ان کی ممانعت نہیں ہے ان کو مرد فروخت کر سکتے ہیں۔ان کی سلائی،کڑھائی،زیب و زینت کی اشیاء کی تیاری کرنا،خریدنا و بیچنا بالکل جائز و درست ہے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ دم کر کے کتابیں فروخت کرنا سوال:دم کر کے اگر کوئی دعاؤں وغیرہ کی کتابیں پاس رکھی ہوئی ہوں اور جس کو دم کیا ہو اس کو کہا جائے کہ یہ کتابیں خرید کر تقسیم کر دیں تو کیا یہ جائز ہے۔(ایک سائل) جواب:شرکیہ دم کے علاوہ باقی دم تو بالکل جائز ہے اور درست ہے،ایسے دم کرنے میں تو کوئی حرج نہیں جیسا کہ صحیح مسلم میں موجود ہے،رہا دینی کتب کی فروخت و خرید یا کسی صاحب استطاعت کو توجہ دلانا کہ وہ دینی کتب خرید کر لوگوں میں تقسیم کر دے یہ امور خیر سے ہے اور نیکی کے کاموں میں تعاون ہے جو بالکل جائز و درست ہے۔البتہ یہ لحاظ ضرور رکھا جائے کہ جو کتاب تقسیم کے لیے کہی جائے وہ کتاب و سنت کی دعوت پر مبنی ہو اس میں کتاب و سنت کے خلاف کوئی مواد نہ ہو اور دم بھی بالکل جائز تحریر ہوں،شرکیہ دم نہ ہوں۔ سودی کاروبار حرام ہے سوال:بینک کی چوکیداری کرنا کیسا ہے اور اس ملازمت سے حاصل کی ہوئی کمائی کا کیا حکم ہے؟(محمد شفیق،اٹک) جواب:بینک کی نوکری کرنا درست نہیں،اس لئے کہ بینک کا سارا معاملہ سودی کاروبار