کتاب: تفہیم دین - صفحہ 34
نہ کرنے والے کو برا کہتے ہیں انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ تعلیمات پر غوروخوض کرنا چاہیے اور شرع کی مخالفت سے باز رہنا چاہیے۔
زمانے کو"برا"کہنا
سوال:کیا زمانے کے بارے میں"گیا گزرا"یا"برا بھلا"کہنا چاہیے جیسا کہ کئی لوگ کہہ دیتے ہیں بہت برا وقت آ چکا ہے۔ایسا کہنا جائز ہے؟(عبدالوکیل کٹوی،تاندلیانوالہ)
جواب:زمانہ جاہلیت میں جب مشرکین عرب کو کوئی دکھ یا غم پہنچتا تو وہ کہتے"يا خيبة الدهر"ہائے زمانے کی بربادی،امام طبری رحمۃ اللہ علیہ نے سورۃ جاثیہ کی تفسیر میں ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اہل جاہلیت کہتے کہ ہمیں رات اور دن نے ہلاک کر دیا وہی ہمیں مارتا اور زندہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا:"انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی صرف اور صرف دنیاوی زندگی ہے ہم مرتے اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی ہلاک کرتا ہے،دراصل انہیں اس کی خبر نہیں یہ محض اٹکل پچو سے کام لیتے ہیں"اس آیت کی تفسیر سے معلوم ہوا کہ زمانے کو گالی دینا،برا کہنا مشرکین عرب اور دہریہ کا کام ہے۔صحیح البخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ ابن آدم مجھے اذیت دیتا ہے زمانے کو گالیاں دے کر اور میں(صاحب)زمانہ ہوں میرے ہاتھ میں امر ہے میں رات اور دن کو پلٹتا ہوں۔"
لہذا زمانے کو برا بھلا کہنا جیسا کہ عوام الناس میں رائج ہے کہ زمانہ برا آ گیا۔گیا گزرا زمانہ،وقت کا ستیاناس وغیرہ،یہ دراصل اللہ تعالیٰ کو گالی دینا ہے جس نے سارا نظام پیدا کیا ہے،لہذا ایسے کلمات سے اجتناب کرنا چاہیے۔مزید تفصیل کے لئے راقم کی کتاب"آپ کے مسائل اور ان کا حل"جلد دوم کی طرف مراجعت فرمائیں۔