کتاب: تفہیم دین - صفحہ 33
تعظیما کھڑے ہونا سوال:کیا کسی آدمی کے لئے تعظیما کھڑا ہونا ٹھیک ہے کھڑا نہ ہونے پر قرآن و حدیث کا کیا حکم ہے؟(عارف شہزاد۔گجرات) جواب:کسی بھی شخص کے لئے اپنی جگہ پر تعظیما کھڑا ہونا درست نہیں ہے۔ہاں آگے بڑھ کر استقبال کریں تو اس کی اجازت ہے۔سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس آدمی کو یہ بات پسند ہو کہ لوگ اس کے لئے کھڑے ہوں وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔(ابوداؤد 5229،ترمذی 2764) ابو مجلز رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ایک گھر میں داخل ہوئے اس گھر میں ابن عامر اور ابن الزبیر رضی اللہ عنہما بھی تھے تو ابن عامر کھڑے ہو گئے اور ابن الزبیر بیٹھے رہے۔ابن عامر کو امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:بیٹھ جاؤ بےشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس کو یہ بات پسند ہو کہ بندے اس کے لئے فرماں بردار ہو کر کھڑے ہو جائیں تو وہ اپنا گھر آگ میں بنا لے۔ (شرح السنۃ 12/395 مشکل الآثار 2/38،39) انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کوئی شخص محبوب و پیارا نہ تھا اور جب صحابہ آپ کو دیکھ لیتے تو کھڑے نہیں ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قیام کو برا سمجھتے ہیں۔ (ترمذی 2763،شرح السنۃ 12/294) ان صحیح احادیث سے معلوم ہوا کہ کسی آدمی کے لئے قیام کرنا درست نہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ساری کائنات سے زیادہ محبوب تھے ان کے لئے بھی قیام نہیں کیا جاتا تھا۔اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو ناپسند کرتے تھے اور آپ نے اس کے لئے وعید بھی بیان کی ہے تو پھر کوئی ٹیچر،پروفیسر،وکیل،جج یا وزیر و بریگیڈئیر اور جرنیل کس طرح اس قیام کے مستحق ہو سکتے ہیں جو لوگ کسی کے لئے قیام