کتاب: تفہیم دین - صفحہ 328
مومنہ عورت سے بغض نہ رکھے اگر اس سے ایک عادت کو ناپسند کرے گا تو دوسری عادت سے راضی ہو جائے گا۔(مسلم) معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے کہا:یا رسول اللہ ہماری بیوی کا ہم پر کیا حق ہے؟ آپ نے فرمایا:جب تم کھانا کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ اور جب تم لباس پہنو تو اسے بھی پہناؤ،چہرے پر نہ مارو اور برے طریقے سے پیش نہ آؤ اور تم اسے سوائے گھر کے نہ چھوڑو۔(احمد،ابوداؤد،ابن ماجہ) مذکورہ بالا نصوص صحیحہ صریحہ سے معلوم ہوا کہ خواتین کے بھی مردوں پر حقوق ہیں جو مرد اپنی خواتین سے ناروا سلوک کرتے ہیں۔ان کے لباس خوراک اور گھر کا خیال نہیں رکھتے،ان سے حق معاشرت کی بجائے گالی گلوچ سے پیش آتے ہیں،انہیں عذاب الٰہی سے ڈر جانا چاہیے اگر ایک عورت اپنے شوہر کی وفادار ہے اور اپنے بستر پر اس کی غیر موجودگی میں کسی غیر کو داخل نہیں ہونے دیتی اور اس کے بچوں اور گھر کی دیکھ بھال کرتی ہے تو مرد کا بھی حق ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ وقت گزارے،اس کے دکھ درد میں شریک ہو،اچھے لوگ وہی ہیں جو آپس میں ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھ کر زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں بہت سے مرد ایسے ہیں جو حقوق الناس سے یکسر غافل ہیں،قیامت والے دن جہاں حقوق اللہ کا سوال ہو گا وہاں حقوق الناس کے بارے میں بھی پوچھ گچھ ہو گی،اللہ تعالیٰ صحیح عمل کی توفیق بخشے۔آمین شادی سے پہلے کوئی شرط عائد کرنا سوال:شادی کے طے کرتے وقت اگر کوئی ایسی پابندی عائد کی جائے جو خلاف شرع ہو جیسے عورت کہے کہ شادی تب کروں گی مجھے خاوند شادی کے بعد دینی تعلیم حاصل کرنے سے نہیں روکے گا تو کیا ایسی شرطوں کا پورا کرنا ضروری ہے۔ جواب:نکاح منعقد کرتے وقت شرع کے مطابق اگر کوئی پابندی ہو تو اس کو پورا کرنا چاہیے کیونکہ مسلمان اپنی شرائط اور عہود کو پورا کرتے ہیں،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے کہ