کتاب: تفہیم دین - صفحہ 326
رشتے رضاعت سے حرام سمجھو۔(بخاری مع الفتح 8/531،مسلم 2/107) مذکورہ بالا مفصل حدیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح نسب سے رشتے حرام ہوتے ہیں اسی طرح رضاعت سے بھی حرام ہوتے ہیں۔ بڑی عمر میں رضاعت ثابت نہیں ہوتی سوال:اگر کوئی شخص غلطی سے اپنی اہلیہ کا دودھ پی بیٹھے تو کیا ان کا میاں بیوی والا رشتہ قائم ہے یا کہ ختم ہو جاتا ہے۔(ابو علی گجرات) جواب:یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ میں نے اپنی اہلیہ کا دودھ چوس لیا ہے وہ میرے پیٹ میں چلا گیا ہے تو ابو موسیٰ اشعری نے کہا:میں سمجھتا ہوں وہ تجھ پر حرام ہو چکی ہے تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:تم اس آدمی کو جو فتویٰ دے رہے ہو اس پر غور کرو؟ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا:آپ کیا کہتے ہیں؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:رضاعت صرف وہی ہے جو دو سالوں میں ہو۔ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جب تک یہ عالم تم میں موجود ہے تم مجھ سے کسی چیز کے بارے سوال نہ کرو۔(الموطا مالک کتاب الرضاع(14)مسند احمد 1/432 ارواء الغلیل 7/223،224) اس صحیح روایت سے معلوم ہوا کہ حرمت رضاعت جس مدت میں ہوتی ہے وہ دو سال تک ہے جیسا کہ قرآن حکیم نے بھی تین مقامات پر اس بات کی وضاحت کی ہے کہ مدت رضاعت دو سال ہے،لہذا بڑی عمر میں رضاعت ثابت نہیں ہوتی اور نہ ہی مرد پر عورت حرام ہوئی ہے۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فقیہ امت کا فتویٰ قرآن حکیم کے بالکل مطابق ہے اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بھی اس کی تائید کر دی ہے۔اور یہ بھی یاد رہے کہ مرد کے لیے عورت کا دودھ نہیں ہے بلکہ عورت کے بچوں کے لیے کتاب و سنت کی نصوص سے ماں کا دودھ بچوں کے لیے ہی ثابت ہوتا ہے۔