کتاب: تفہیم دین - صفحہ 324
شادی میں تاخیر کر دیتے ہیں اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ جواب:جس کسی کے ہاں لڑکی بالغ ہو جائے اور اس کا مناسب رشتہ مل رہا ہو تو پھر اس کی شادی میں تاخیر کرنا شرعی احکامات کی صریح خلاف ورزی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تمہارے پاس ایسا آدمی پیغام نکاح لے کر آئے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس کا نکاح دے دو۔"(ابن ماجہ کتاب النکاح) نکاح کی تاکید میں آپ نے ایک اور موقعہ پر فرمایا:"اے نوجوانوں کی جماعت جو تم میں سے نکاح کی طاقت رکھے وہ شادی کرے اس لئے کہ شادی نگاہ کو پست کرنے والی اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے والی ہے۔"(متفق علیہ) مسلمان والدین کو چاہیے کہ وہ درس و تدریس اور تعلیم و تعلم کا بہانہ بنا کر شادی سے انکار نہ کریں۔یونیورسٹی کی سطح پر اعلیٰ تعلیم کا حصول عورت کے لئے ضروری نہیں۔عورت کے لئے اتنا ہی مناسب ہے کہ وہ ابتدائی تعلیم،لکھنا پڑھنا،قرآن مجید،تفسیر و حدیث سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہو جائے اور اگر مزید تعلیم کی ضرورت ہو تو وہ اپنے شوہر سے اجازت لے کر تعلیم حاصل کر سکتی ہے یا شادی سے قبل حصول تعلیم کی شرط لگا سکتی ہے۔ہمارے ماحول میں سکولز و کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء و طالبات کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہیں۔عشق معاشقے کی داستانیں تو عام ہیں اولادیں والدین کی نگرانی سے نکل کر معاشرتی بگاڑ کا باعث بن چکی ہیں۔بجائے اس کے کہ لڑکیاں اور لڑکے فعل حرام کا ارتکاب کریں ان کا شرعی طریقے سے نکاح کر دینا ہی مناسب اور شریعت کا تقاضا ہے،لہذا تعلیم کا بہانہ بنا کر شادی سے تاخیر کرنا درست نہیں ہے۔ رضاعی رشتے سوال:اگر بہن نے اپنے بھائی کو دودھ پلایا ہو تو کیا بھائی کی اولاد سے بہن کی اولاد کی شادی ہو سکتی ہے۔قرآن و سنت سے وضاحت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔