کتاب: تفہیم دین - صفحہ 317
(لا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَو يَتْرُكَ) (متفق علیہ،مشکوٰۃ 3144) "کوئی آدمی اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی نہ کرے یہاں تک کہ وہ نکاح کرے یا چھوڑ دے۔" جب کسی شخص نے کسی عورت کے ساتھ نکاح کا پیغام دیا ہو تو اس پر پیغام دینا منع ہے تو نکاح پر نکاح کرنا کس طرح درست ہو سکتا ہے۔لہذا اس دوسرے نکاح میں فورا جدائی کرا دینی چاہیے اور اتنی دیر انہیں جدا رکھنا چاہیے جب تک پہلا خاوند طلاق نہ دے دے یا اس سے خلع لے لیا جائے،پھر عدت گزرنے پر ان کا نکاح کیا جائے۔نکاح خواں کے علم میں اگر بات تھی تو انتہائی غلط حرکت ہے اور اگر معلوم نہ تھا بےخبری میں نکاح پڑھا دیا بعد میں علم ہوا تو اپنے کئے پر اللہ تعالیٰ سے استغفار کریں،اگر اس امام کے عقیدے میں صریح کفر و شرک نہیں تو اس کے پیچھے نماز درست ہے اور اس غلط فعل کی بنا پر اس کے نکاح پر کوئی اثر نہیں۔ بالغ اولاد کا نکاح سوال:میں نے ایک دینی مجلہ میں پڑھا ہے کہ اگر اولاد بالغ ہو جائے تو والدین کو چاہیے کہ جلد از جلد اولاد کی شادی کر دیں تاکہ فحاشی نہ پھیلے اگر والدین ایسا نہیں کریں گے تو اس قسم کی فحاشی کا گناہ ماں باپ کے ذمہ ہو گا۔(مقصود مجاہد،احمد پور شرقیہ) جواب:یہ بات صحیح اور درست ہے کہ جب اولاد بالغ ہو جائے تو والدین کو ان کی شادی کا جلد بندوبست کرنا چاہیے تاکہ وہ کسی قسم کے گناہ میں ملوث نہ ہوں اور شعب الایمان للبیہقی(8666)میں ابو سعید خدری اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس کے ہاں بچہ پیدا ہو وہ اس کا اچھا سا نام رکھے اور اسے ادب سکھائے اور جب وہ بالغ ہو جائے تو اس کی شادی کر دے اگر وہ بالغ ہو گیا اس نے اس کی شادی نہ کی اور اس نے گناہ کر لیا تو اس کا گناہ اس کے باپ