کتاب: تفہیم دین - صفحہ 316
مقدار پانچ رضعات ہیں،یعنی بچہ جب ایک مرتبہ پستان منہ میں لے کر دودھ چوستا ہے پھر اپنی مرضی سے بغیر کسی عارضے کے چھوڑ دے تو یہ ایک مرتبہ ہے،اس طرح پانچ دفعہ اگر کسی بچے کے بارے ثابت ہو جائے کہ اس نے کسی عورت کا دودھ پیا ہے تو وہ عورت اس کی رضاعی ماں ہو گی اور اس عورت کی بیٹی اس کی رضاعی بہن ہو گی۔اس کے ساتھ نکاح حرام ہو گا کیونکہ جو رشتے نسب سے حرام ہیں وہی رضاعت سے بھی حرام ہیں۔ صورت مسئولہ میں ایک مرتبہ دودھ پینے کا ذکر کیا گیا ہے اگر یہ بات درست ہے تو اس لڑکے کا اس لڑکی سے نکاح بالکل درست ہے۔حرمت رضاعت کی مقدار مکمل نہیں ہوئی۔واللّٰه اعلم بالصواب نکاح پر نکاح سوال:ایک امام مسجد جس نے نکاح پر نکاح پڑھا دیا ہے ایک عورت کا پہلے نکاح تھا اس نے طلاق نہیں لی،وہ اپنے سسرال سے روٹھ کر آئی تھی اور اس کے ماں باپ نے اس کا نکاح کسی اور آدمی سے آگے پڑھا دیا۔مولوی صاحب نے جانچ پڑتال نہیں کی کیا اس کے پیچھے نماز جائز ہے کیا اس کا اپنا نکاح ہے یا ٹوٹ گیا ہے۔قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔(عبدالقادر فیروز پوری 1191WB میلسی وہاڑی) جواب:بشرط صحت سوال نکاح پر نکاح پڑھانا حرام کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حرام رشتے بیان کرتے ہوئے خاوند والی عورتوں کا بھی ذکر فرمایا ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ﴾الایۃ(النساء۲۴ ) "یعنی جب عورت کسی کے حبالہ عقد میں ہو تو اس کے ساتھ نکاح کرنا حلال نہیں۔" اسلام میں نکاح پر نکاح تو درکنار منگنی پر منگنی کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: