کتاب: تفہیم دین - صفحہ 304
تفصیل سے وضاحت فرمائیں؟ جواب:شرع کی رو سے جو رشتے نسب سے حرام ہیں وہ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہیں اور دودھ پلائی مدت کے اندر ہو یعنی دو سال کی عمر تک،چنانچہ دو سال کی مدت کے اندر اگر کوئی بچہ کسی عورت کا دودھ پی لے تو حرمت ثابت ہوتی ہے۔اور دودھ کی مقدار اتنی ہو جو بچے کے لیے غذا کا کام دے اور بچے کی آنتیں بھر دے جیسا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ "وہی دودھ پلانا حرمت ثابت کرتا ہے جو چھاتی سے نکل کر آنتوں کو پھاڑے اور یہ دودھ چھڑانے کی مدت سے پہلے ہو۔" (ترمذی،کتاب الرضاع) اور جمہور ائمہ محدثین کے نزدیک یہ دودھ پینا پانچ بار ہے،اس کی دلیل وہ مشہور حدیث ہے جسے امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح مسلم میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ قرآن کریم میں دس بار دودھ پینے کے بعد حرمت رضاعت کا حکم نازل ہوا تھا،پھر پانچ بار کے ذریعے حکم سابق منسوخ کر دیا گیا اور رسول اللہ کی وفات کے وقت یہی پانچ بار دودھ پینے کا حکم موجود تھا،احادیث میں"رضعات"کا لفظ آیا ہے جو"رضعۃ"کی جمع ہے جس کے معنی خوب سیراب ہو کر دودھ پینے کے ہیں کہ آنتیں بھر جائیں یا بچہ جب ایک بار چھاتی کو منہ لگاتا ہے پھر اپنی مرضی سے چھوڑتا ہے یہ ایک بار ہے،اس طرح پانچ بار دودھ پیئے تو حرمت ثابت ہوتی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک یا دو بار دودھ پلانا حرمت ثابت نہیں کرتا۔(صحیح مسلم باب الرضاع) ام الفضل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف فرما تھے۔تو اس نے کہا:اے اللہ کے نبی میری ایک اہلیہ ہے میں نے اس پر دوسری عورت سے شادی کی ہے اور میری پہلی بیوی کا دعویٰ ہے کہ اس نے اس عورت کو ایک یا دو بار دودھ پلایا ہے جس سے میں نے شادی کی ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ایک یا دو بار دودھ پینا حرام نہیں کرتا۔(المسند الجامع 20/508)