کتاب: تفہیم دین - صفحہ 297
شہید کی اہلیہ سے نکاح سوال:کیا شہید کی اہلیہ سے نکاح کیا جا سکتا ہے اسلام میں اس کی کوئی مثال ملتی ہے کہ شہداء کی ازواج نے دوسری شادی کی ہو۔تفصیل سے ذکر کریں۔ جواب:شہید کی اہلیہ عدت گزار کر اگر عقد ثانی کروانا چاہے تو کروا سکتی ہے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے،تاریخ اسلام میں اس کی بےشمار مثالیں موجود ہیں چند ایک ذکر کی جاتی ہیں۔ (۱)عشرہ مبشرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی ایک ہمشیرہ عاتکہ بنت زید رضی اللہ عنہا تھیں،ان کی شادی عبداللہ بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے طے پائی تھی بہت خوبصورت تھیں ان کا خاوند ان سے بہت محبت کرتا تھا۔عبداللہ بن ابی بکر نے اپنے والد کے کہنے پر انہیں طلاق دے دی تھی۔انہوں نے اپنی اہلیہ کی جدائی میں کچھ شعر کہے جو ان کے والد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سن لئے،پھر انہوں نے رجوع کی اجازت دے دی،اس کے بعد طائف کے حصار میں انہیں تیر لگا اور شدید زخمی ہوئے اور مدینہ جا کر فوت ہو گئے۔ان کی وفات کے بعد عاتکہ بنت زید سے زید بن الخطاب نے شادی کر لی وہ جنگ یمامہ میں شہید ہو گئے،ان کی شہادت کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے شادی کی،ان کی شہادت کے بعد ان سے زبیر بن عوام نے شادی کی۔ (تفصیل کے لئے الاصابہ 4/356،358) اسی طرح اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے جعفر بن ابی طالب المعروف جعفر طیار رضی اللہ عنہ سے شادی کی،ان کی شہادت کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے نکاح کیا،پھر ان سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد علی رضی اللہ عنہ نے شادی کی۔(تفصیل کے لئے الاصابہ 4/231 وغیرہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا نے علی رضی اللہ عنہ