کتاب: تفہیم دین - صفحہ 291
ہے تاکہ دین اسلام کا غلبہ جو مقصود و مطلوب ہے حاصل کر لیا جائے۔اللہ تعالیٰ نے سورہ ممتحنہ کی اگلی آیت میں فرمایا ہے:"اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جو تم سے دین کے بارے میں لڑائی کرتے ہیں اور انہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی تو جو لوگ ایسے لوگوں سے دوستی کرتے ہیں وہی ظالم ہیں۔" اس آیت مجیدہ سے یہ بات عیاں ہو گئی جو کفار مسلمانوں سے ان کے دین کے بارے میں جنگ کریں انہیں گھروں سے نکالیں یا نکالنے پر کسی دوسری قوم کی مدد کریں ان سے دوستی و تعاون کا ہاتھ بڑھانے والا ظالم ہے،لہذا امریکہ،برطانیہ وغیرہ جیسے بلاد کفار جنہوں نے صلیبی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور انہیں ان کے گھروں سے نکالا،ان پر آتش کی بارش کر دی ان سے لڑنا فرض عین ہے اور ان سے دوستی کرنا ظلم ہے جو ایسے کفار سے دوستی کرتا ہے اور ان کا تعاون کرتا ہے وہ انہیں جیسا ہے۔ کیا فی سبیل اللہ سے مراد جہاد ہے؟ سوال:سورۃ توبہ میں"فی سبیل اللہ"کی مد جو ذکر کی گئی ہے اس سے کیا مراد ہے کیا اس میں دینی ادارے کا قیام و عمارت شامل ہے یا نہیں،یعنی یہ اصطلاح عام ہے یا خاص۔(عبدالرحمٰن،کہروڑ پکا) جواب:سورۃ توبہ کی اس آیت میں مصارف صدقات بیان کرتے ہوئے ایک مصرف"فی سبیل اللہ"ذکر کیا ہے یہاں پر فی سبیل اللہ خاص اصطلاح ہے جو کہ باقی سات کے مقابلے میں استعمال کی گئی ہے اگر اسے عام سمجھا جائے تو فقراء و مساکین وغیرہ کو علیحدہ ذکر کرنے کی حاجت نہ تھی وہ سب بھی فی سبیل اللہ ہیں۔کتاب و سنت میں فی سبیل اللہ عام معنی میں بھی آیا ہے جس سے مراد اسلام اور اللہ کی رضا والا راستہ