کتاب: تفہیم دین - صفحہ 284
(2) پھر جب شعب ابی طالب کا حصار ختم ہوا ابو طالب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا فوت ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی قوم کے بے وقوف لوگوں کی جانب سے آفات و بلیات کی شدت ہوئی اور انہوں نے آپ کو تکالیف و مصائب سے دوچار کیا تو آپ طائف کے کافروں کی طرف نکل گئے تاکہ وہ آپ کی نصرت کے لیے آپ کی حمایت کریں اور آپ کو جگہ دیں۔(زاد المعاد 3/31) (3) پھر جب وہاں سے امداد نہ ملی تو مکہ کی جانب آپ مقہور و محزون ہو کر واپس پلٹے اور نخلہ میں چند دن قیام کیا تو زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:آپ کفار مکہ کے ہاں کیسے داخل ہوں گے انہوں نے تو آپ کو نکال دیا ہوا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے زید جو حالات تم دیکھ رہے ہو اللہ تعالیٰ ان سے نکلنے کے لئے کوئی راستہ بنا دے گا اور اپنے دین کی مدد کرے گا اور اپنے نبی کو غلبہ دے گا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے قریب ہوئے تو بنو خزاعہ قبیلے کے ایک کافر مطعم بن عدی کے پاس پیغام بھیجا اور کہا:کیا میں تیرے پڑوس میں داخل ہو سکتا ہوں؟ اس نے کہا:ہاں،اس نے اپنے بیٹوں اور قوم کو آواز دی اور کہا:اسلحہ پہن لو اور بیت اللہ کے ارکان کے پاس جاؤ اور زبان سے کہہ رہا تھا:میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پناہ دی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ داخل ہوئے یہاں تک کہ جب مسجد حرام کے قریب پہنچے تو مطعم بن عدی اپنی سواری پر کھڑا ہو گیا،اس نے بلند آواز سے کہا:اے قریش کے لوگو! میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پناہ دی ہے تم میں سے کوئی شخص بھی انہیں نقصان نہ پہنچائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکن کے قریب ہوئے اس کا استلام کیا اور دو رکعت نماز ادا کی اور اپنے گھر چلے گئے۔مطعم اور اس کے بیٹوں کے اسلحے کی چھاؤں میں آپ اپنے گھر میں داخل ہوئے۔(زاد المعاد 3/31،34 السیرۃ النبویۃ لابن کثیر 2/103،104)اس لئے آپ نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں کہا تھا:اگر مطعم زندہ ہوتا پھر وہ ان بدبودار لوگوں کے لئے مجھے کہتا میں اس کے لئے انہیں چھوڑ دیتا۔(صحیح البخاری کتاب فرض الخمس 3139) (4) جب قریش نے اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت ایذا دی تو آپ نے انہیں حبشہ کی