کتاب: تفہیم دین - صفحہ 274
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج زندگی میں ایک بار فرض ہے دوبار نہیں۔ عمرہ بھی پہلی بار بندے پر واجب ہے،عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ کوئی شخص ایسا نہیں مگر اس پر حج اور عمرہ ضروری ہے۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی فرمایا:اللہ کی کتاب میں حج کے ساتھ عمرے کا بھی ذکر ہے جیسا کہ فرمایا"حج اور عمرہ پورا کرو۔"۔(البقرہ:194)امام بخاری نے صحیح البخاری:کتاب العمرہ باب وجوب العمرہ وفضلھا قائم کر کے یہ آثار ذکر کئے ہیں اور سمجھایا ہے کہ عمرہ واجب ہے۔ حج کی کون سی قسم افضل ہے سوال:ہمارے لئے حج کی کون سی قسم افضل ہو گی جبکہ ہم نے ابھی سے قربانی کے جانور کے لئے رقم اپنے وکیل کو جمع کرا دی ہے۔ جواب:حج کی تین قسمیں ہیں پہلے ان کی معرفت اچھی طرح سمجھ لیں تاکہ آپ نے کون سا حج کا طریقہ اختیار کرنا ہے۔ ۱۔ حج تمتع:حج تمتع یہ ہے کہ میقات سے صرف عمرہ کا احرام باندھیں﴿لبيك اللّٰهم عمرة ﴾کہیں،پھر تلبیہ کہتے جائیں مکہ پہنچ کر بیت اللہ کا طواف کریں۔مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت پڑھیں،اس کے بعد صفا و مروہ کی سعی کریں بال کٹوائیں اور احرام کھول دیں اور عام حالت کے مطابق زندگی بسر کریں اور اب احرام کی پابندیوں سے آزاد ہیں،پھر آٹھ ذوالحج کو حج کا احرام باندھیں اور مناسک حج ادا کریں۔ ۲۔ حج قران:اس صورت حال میں میقات سے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھیں مکہ پہنچ کر عمرہ کریں لیکن احرام نہیں کھولیں گے اور نہ ہی احرام کی پابندیوں سے آزاد ہوں گے بلکہ حالت احرام میں ہی رہیں گے اور اسی حالت میں 8 ذوالحج کو منیٰ چلے جائیں اور احکام حج ادا کریں ۳۔ حج مفرد:اس صورت میں صرف منیٰ سے حج کی نیت کر کے احرام باندھیں طواف قدوم اور سعی کریں مگر احرام نہ کھولیں بلکہ اسی طرح منیٰ چلے جائیں اور تمام