کتاب: تفہیم دین - صفحہ 273
کرتے ہیں،حالانکہ ان کے اس فعل کا کوئی شرعی ثبوت موجود نہیں۔شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ نے لکھا ہے"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام مکہ سے نکل کر عمرہ نہیں کیا کرتے تھے سوائے عمرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب مکہ مکرمہ میں مقیم ہو جاتے تو بکثرت طواف کیا کرتے تھے اور مکی عمرہ سے طواف کی کثرت ہی افضل ہے،حج سے فارغ ہونے کے بعد یہ لوگ جو ماہ ذوالحجہ میں بکثرت عمرے کرتے رہتے ہیں سلف الصالحین ایسا نہیں کیا کرتے تھے۔حج کے بعد عمرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا اور اس پر علمائے امت کا اتفاق ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سوا کسی صحابی نے بھی ایسا نہیں کیا اور نہ ہی خلفائے راشدین ایسا کیا کرتے تھے اور عمرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں اہل علم کا کہنا ہے کہ انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عمرہ محض ان کی طیب خاطر کے لئے کرایا تھا۔ حج کتنی مرتبہ فرض ہے؟ سوال:کیا ایک حج کر لینے والے کو اگر موقع مل جائے اور وہ عمرہ کر لے تو اس پر دوبارہ حج فرض ہو جائے گا،نیز صرف پہلی بار عمرے کا کیا حکم ہے؟ جواب:حج صرف زندگی میں ایک بار فرض ہے،عمرہ کر لینے پر دوبارہ حج فرض ہونے کی کوئی دلیل موجود نہیں،ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا،آپ نے فرمایا:اے لوگو! بےشک اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے پس تم حج کرو تو ایک آدمی نے کہا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہر سال؟ آپ خاموش رہے یہاں تک کہ اس نے یہ بات تین مرتبہ کہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر میں ہاں کہہ دیتا تو واجب ہو جاتا اور تم اس کی استطاعت نہیں رکھ سکو گے،پھر آپ نے فرمایا:تمہارے لئے جو چیزیں چھوڑ دوں اسے تم چھوڑ دیا کرو اس کے پیچھے نہ پڑو کیونکہ تم سے پہلے لوگ کثرت سوال(کھود کرید)اور اپنے انبیاء سے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہو گئے،پس جب میں تمہیں کسی کام کے کرنے کا حکم دوں تو اسے حسب استطاعت کرو اور جب کسی چیز سے منع کر دوں تو اسے چھوڑ دو۔(صحیح مسلم)