کتاب: تفہیم دین - صفحہ 258
لانے کا حکم دیا جو سینگوں والا ہو جس کی ٹانگیں،پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں۔ (ابوداؤد 2796 مسند احمد 6/78) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا مینڈھا قربانی کیا کرتے تھے جو موٹا تازہ ہوتا جس کی آنکھیں،ٹانگیں اور منہ سیاہ ہوتا۔(ابوداؤد 2796،ترمذی 496،نسائی 7/221)جانور خریدتے وقت اس کے کان اور آنکھیں اچھی طرح دیکھ لینی چاہئیں،علی رضی اللہ عنہ اور حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم(قربانی کا جانور خریدتے وقت)اس کی آنکھیں اور کان اچھی طرح دیکھ لیں۔(ابن خزیمہ 2914،2915،مستدرک حاکم 1/467،4/220،مسند ابی یعلی 333،مسند بزار 1203،مجمع الزوائد 4/24) براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ قربانی والے جانوروں میں کن عیوب سے بچنا ضروری ہے؟ تو آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا چار عیوب ہیں: (1) لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو۔ (2) بھینگا پن ظاہر ہو۔ (3) بیمار جس کی بیماری عریاں ہو۔ (4) لاغر و کمزور جس کے جسم میں چربی اور ہڈی میں گودا نہ ہو۔ (ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ،نسائی،ابن الجارود 481) علی رضی اللہ عنہ کی اوپر ذکر کردہ حدیث میں یہ بھی ہے کہ ایسا جانور نہ لیا جائے جس کا کان سامنے یا پیچھے کی جانب سے کٹا ہوا ہو اور نہ ایسا جانور ہو جس کے کان لمبائی میں چیرے ہوئے ہوں یا جس کے کان میں گول سوراخ ہو۔لہذا قربانی کا جانور موٹا تازہ ہونا چاہیے اور مذکورہ عیوب سے مبرا اور پاک ہونا چاہیے۔