کتاب: تفہیم دین - صفحہ 256
دست مبارک سے ذبح کیا۔(صحیح البخاری 5558،صحیح مسلم،ابوداؤد،2794،ابن الجارود 909) لہذا بہتر اور افضل عمل وہ ہے جسے خود ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اور ذبح کا یہ حکم صرف مردوں کے ساتھ ہی مخصوص نہیں بلکہ خواتین بھی اپنے قربانی کے جانور ذبح کر سکتی ہیں،صحیح البخاری میں امام بخاری نے تعلیقا اور امام حاکم نے المستدرک میں موصولا بیان کیا ہے کہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹیوں کو حکم فرمایا کرتے تھے کہ وہ اپنے ہاتھوں سے قربانی کا جانور ذبح کریں۔ (صحیح البخاری،فتح الباری 10/19 عبدالرزاق 8169) حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ شارح بخاری نے فتح الباری 10/19 میں اس کی ایک اور صحیح سند بھی ذکر کی ہے جس میں ہے"سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اپنی بیٹیوں کو حکم دیا کرتے تھے کہ وہ اپنی قربانیوں کو اپنے ہاتھوں سے ذبح کیا کریں۔ اسی طرح ایک حدیث میں ہے کہ ایک عورت نے پتھر کے ساتھ ایک بکری کو ذبح کیا اور یہ واقعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کیا گیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں کوئی حرج نہیں سمجھا۔(سنن ابن ماجہ کتاب الذبائح باب ذبیحۃ المراۃ 1383۔صحیح البخاری 5501،5504)میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ بکری کھانے کا حکم دیا تھا۔ ان صحیح احادیث سے معلوم ہوا کہ عورت بھی خود جانور ذبح کر سکتی ہے اس میں کوئی قباحت نہیں۔ نحر کرنے کا طریقہ سوال:نحر کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ جواب:جانوروں کو ذبح کرنے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طریقے بتائے ہیں،ان میں سے ایک تو وہ طریقہ ہے جو معروف ہے کہ جانور کو لٹا کر تکبیر کہہ کر اس کے گلے پر چھری پھیر دی جاتی ہے اور دوسرا طریقہ نحر کرنا ہے،یہ اونٹ کے ساتھ خاص ہے۔اگر کسی شخص نے اونٹ کی قربانی کرنی ہو تو اس کا سنت طریقہ نحر کرنے کا یہ ہے کہ اسے اس