کتاب: تفہیم دین - صفحہ 253
علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"اس حدیث میں دلیل ہے کہ عورتیں جب اچھی طرح ذبح کر سکتی ہوں تو وہ اپنی قربانیاں خود ذبح کر سکتی ہیں۔"(عمدۃ القاری 21/551)اسی طرح صحیح البخاری کتاب الذبائح والصید میں کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی عورتوں کے لئے جانور کا ذبح کرنا جائز معلوم ہوتا ہے۔کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ 'ایک عورت نے پتھر کے ساتھ ایک بکری ذبح کر دی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے اس کے کھانے کا حکم دیا۔"اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ عورت کا ذبیحہ جائز و درست ہے۔ حاملہ جانور کی قربانی سوال:کیا حاملہ جانور کی قربانی درست ہے؟ اور اس کے پیٹ کے بچے کا کیا حکم ہے اسے کھانا درست ہے یا نہیں؟ جواب:حاملہ جانور کی قربانی کرنا درست ہے اور اس کے پیٹ کا بچہ حلال ہے۔ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے عرض کیا:"اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہم اونٹنی،گائے اور بکری کو ذبح کرتے ہیں تو اس کے پیٹ میں بچہ پاتے ہیں کیا ہم اسے پھینک دیں یا کھا لیں؟ آپ نے فرمایا:اگر تم چاہو تو اسے کھا لو بےشک اس کا ذبح اس کی ماں کا ذبح کرنا ہے۔(ابوداؤد،کتاب الضحایا،باب ماجاء فی ذکاۃ الجنین 2842) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ حاملہ اونٹنی بکری یا گائے کی قربانی درست ہے اور اس کے پیٹ کا بچہ بھی حلال ہے۔امام خطابی رحمۃ اللہ علیہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں:"اس حدیث میں ماں کو ذبح کرنے کے بعد اس کے پیٹ کا بچہ ذبح کئے بغیر کھانے کا جواز ہے۔"بعض لوگوں نے اس حدیث کی تاویل کی ہے جو پیٹ کے بچے کو کھانا جائز نہیں سمجھتے،تاویل یہ ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ بچے کو اسی طرح ذبح کیا جائے جیسا کہ اس کی ماں کو ذبح کیا جاتا ہے لیکن یہ واقعہ اس تاویل کا مکمل طور پر ابطال کرتا ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشاد میں فرمایا ہے:"پس یقینا اس کا ذبح