کتاب: تفہیم دین - صفحہ 233
نماز جمعہ کی رخصت ہے چاہے تو جمعہ پڑھ لیں یا گھر میں ہی نماز ظہر ادا کر لیں اور نماز جمعہ کے لئے اہتمام کر کے نہ آئیں۔ وہب بن کیسان سے روایت ہے کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے دور میں جمعہ کے دن عید ہوئی تو انہوں نے عید پڑھائی اور جمعہ نہ پڑھایا،اس بات کی خبر جب عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو ہوئی تو انہوں نے فرمایا:ان کا یہ عمل سنت کے موافق ہے۔(سنن النسائی 1591 ابن خزیمہ 1465) ابن ابی شیبہ اور ابن خزیمہ کی اس روایت میں یہ بھی ہے کہ کچھ لوگوں نے ابن زبیر رضی اللہ عنہ پر اعتراضات کئے،جب انہیں ان اعتراضات کا علم ہوا تو وہ فرمانے لگے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔ ابو عبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ایک دفعہ عید اور جمعہ جمع ہو گئے تو علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جو شخص جمعہ ادا کرنا چاہتا ہے وہ ادا کرے اور جو(گھر میں)بیٹھا رہنا چاہتا ہے بیٹھا رہے۔(عبدالرزاق:3/305) لہذا جمعہ اور عید جمع ہو جائیں تو عید کی نماز پڑھیں اور جمعہ کے لئے رخصت ہے جمعہ پڑھنے آئے یا نماز ظہر پڑھ لیں۔