کتاب: تفہیم دین - صفحہ 225
قبروں کی اونچائی کتنی ہونی چاہیے سوال:میں نے ایک حدیث کافی مرتبہ پڑھی ہے کہ قبر زمین کے برابر ہونی چاہیے جب کہ ہمارے پورے ملک میں تمام قبریں زمین کے اوپر بنی ہوئی ہیں اس سلسلے میں میری رہنمائی فرمائیں۔(محمد جاوید خاں،ناکھے پسرور) جواب:ہمارے علم میں کوئی ایسی حدیث نہیں جس میں یہ حکم ہو کہ قبریں زمین کے برابر ہونی چاہئیں۔شاید آپ کی مراد صحیح مسلم کی وہ حدیث ہو جس میں ابو الہیاج اسدی بیان کرتے ہیں کہ مجھے علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں اس کام پر نہ بھیجوں جس پر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا وہ یہ ہے کہ جو تصویر دیکھو اسے مٹا دو اور جو قبر اونچی دیکھو اسے برابر کرو،مگر اس کا مطلب یہ ہے کہ اونچی قبر کو دوسری قبروں کے برابر کر دو۔یہ نہیں کہ زمین کے برابر کر دو کیونکہ اگر قبر زمین کے برابر بنائی جائے تو ظاہر ہے قبر کا نشان باقی ہی نہیں رہے گا،پھر قبروں کی زیارت جس کی تلقین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے کیسے کی جائے گی؟ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر زمین سے تقریبا ایک بالشت اونچی بنائی گئی ہے۔چنانچہ صحیح ابن حبان میں ہے،جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لحد بنائی گئی اس پر کچھ کچی اینٹیں نصب کی گئی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر زمین سے تقریبا ایک بالشت بلند کی گئی۔(حدیث 2170)اس لئے مسنون طریقہ یہی ہے کہ قبر سے نکلنے والی مٹی ہی اوپر ڈالی جائے اسے کوہان نما بنایا جائے اور مزید مٹی لا کر اسے اونچا نہ کیا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔