کتاب: تفہیم دین - صفحہ 218
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے مصیبت کے وقت آواز بلند کرنے والی بال منڈانے والی اور کپڑے پھاڑنے والی سے براءت کی ہے۔(صحیح مسلم کتاب الایمان) آپ کا ایک اور ارشاد گرامی ہے کہ "نوحہ کرنے والی نے اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کی تو قیامت والے دن اس طرح اٹھائی جائے گی کہ اس پر گندھک کا کرتہ اور خارش کی قمیص ہو گی۔"(صحیح مسلم،کتاب الجنائز) لہذا آفات اور مصائب و آلام میں صبر و تحمل کا دامن تھامنا چاہیے جزع و فزع اور بے صبری کا مظاہرہ کرنے سے باز رہنا چاہیے۔ کیا تین دن کے بعد تعزیت ہو سکتی ہے؟ سوال:کیا تعزیت صرف تین دن تک ہی محدود ہے یا اس کے بعد بھی جا کر اہل میت کے ہاں تعزیت کر سکتے ہیں؟ جواب:تعزیت تین دن کے بعد بھی ہو سکتی ہے آدمی جب بھی مفید محسوس کرے تعزیت کر سکتا ہے۔جیسا کہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا ان پر زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو سپہ سالار مقرر کیا اور کہا:اگر زید شہید کر دئیے گئے تو تمہارے امیر جعفر رضی اللہ عنہ ہوں گے اور اگر جعفر رضی اللہ عنہ شہید کر دئیے گئے تو تمہارے امیر عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ ہوں گے۔اس لشکر کی دشمن سے جب مڈ بھیڑ ہوئی تو زید رضی اللہ عنہ جھنڈا پکڑے ہوئے لڑے اور شہید ہو گئے پھر جعفر رضی اللہ عنہ لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔پھر عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے جھنڈا پکڑا اور وہ بھی لڑے اور شہید ہو گئے۔پھر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جھنڈا پکڑا تو اللہ نے ان کے ہاتھ پر فتح دے دی۔ان کی خبر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچی تو آپ لوگوں کی طرف نکلے اللہ کی حمد و ثناء کی اور فرمایا:بلاشبہ تمہارے بھائیوں