کتاب: تفہیم دین - صفحہ 213
ضرورت نہیں اگر تو مجھ سے پہلے فوت ہو گئی تو میں تجھ پر کھڑا ہوں گا اور تجھے غسل دوں گا اور کفن پہناؤں گا اور تیرا جنازہ پڑھوں گا اور تجھ کو دفن کر دوں گا۔ (ابن ماجہ کتاب الجنائز باب ما جاء غسل الرجل امراتہ و غسل المراۃ زوجها 1465۔سنن الدارقطنی کتاب الجنائز(1809،1810،1811)السنن الکبریٰ للبیہقی کتاب الجنائز باب الرجل یغسل امراتہ اذا ماتت 3/396۔مسند احمد 6/228۔سنن الدارمی 1/39۔مسند ابو یعلی 8/56،سیرت ابن ھشام 2/166) قاضی شوکانی رحمہ اللہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اوپر والی حدیث کے بارے میں رقمطراز ہیں:اس میں دلیل ہے کہ عورت جب مر جائے تو اس کو اس کا خاوند غسل دے سکتا ہے اور اس دلیل سے عورت بھی خاوند کو غسل دے سکتی ہے کیونکہ شوہر اور بیوی کا ایک پردہ ہے جس طرح مرد عورت کو دیکھ سکتا ہے عورت بھی مرد کو دیکھ سکتی ہے۔ (نیل الاوطار 4/31) علامہ محمد بن اسماعیل صاحب سبل السلام رقمطراز ہیں:اس حدیث میں اس بات پر دلالت ہے کہ آدمی اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے اور یہی قول جمہور محدثین کا ہے۔ (سبل السلام 2/742) اسی طرح سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ان کی اہلیہ محترمہ سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے غسل دیا تھا۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ عبداللہ بن ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے انہیں غسل دیا۔(الموطا لامام مالک کتاب الجنائز ص 133 مع ضوء السالک المصنف لعبد الرزاق 3/410 الاوسط لابن منذر 5/335 شرح السنہ 5/38) اسماء بنت عمیس سے روایت ہے کہ بلاشبہ سیدہ فاطمہ نے وصیت کی کہ انہیں ان کے خاوند علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا غسل دیں۔ (دارقطنی 1833،السنن الکبریٰ للبیہقی 3/396)