کتاب: تفہیم دین - صفحہ 199
اِلا یہ کہ مالک بطور احسان اپنی طرف سے ادا کر دے،یا غلام نے مالک پر صدقہ فطر کی شرط لگا رکھی ہو لیکن زر خرید غلام کا صدقہ فطر تو جیسا کہ حدیث میں مذکور ہوا،مالک کے ذمہ ہے۔صدقہ فطر کا علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق شہر کی خوراک کی جنس سے نکالنا ضروری ہے،خواہ وہ کھجور ہو یا جَو،گیہوں ہوں یا مکئی ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور غلہ ہو اور اس لئے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں کسی خاص قسم کے غلے کی شرط نہیں رکھی ہے اور اس لئے بھی کہ اس سے غرباء و مساکین کے ساتھ ہمدردی مقصود ہوتی ہے۔ عشر اور زکوٰۃ کا مصرف سوال:مسجد کے امام کو عشر یا زکوٰۃ لگتی ہے یا نہیں جبکہ ہمارا امام عشر بھی لیتا ہے اور زکوٰۃ بھی۔(سائل مذکور) جواب:عشر و زکوٰۃ کے مستحقین فقراء و مساکین وغیرہ ہیں جن کا تذکرہ اللہ نے قرآن حکیم میں سورۃ توبہ کے اندر کیا ہے اور وہ آٹھ مصارف ہیں۔فقراء،مساکین،عاملین زکوٰۃ،مولفۃ القلوب،غلام کی آزادی،مقروض،فی سبیل اللہ اور مسافر۔ اگر امام مسجد ان آٹھ مصارف میں سے کسی ایک مصرف کی جگہ پر آتا ہے تو اسے عشر و زکوٰۃ دی جا سکتی ہے بصورت دیگر نہیں۔ مقروض آدمی کا عشر دینا سوال:ایک ایسا آدمی جس نے کسی دوسرے آدمی سے زمین ٹھیکہ پر لے کر گندم کی فصل کاشت کی ہو اور دیگر اس پر قرض بھی ہو۔تو کیا اس آدمی پر بھی پورا پورا عشر دینا فرض ہے یا کہ کمی بیشی ہو سکتی ہے؟ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔(عبداللہ عمر،کوٹ رائے جعفر کھرل ضلع اوکاڑہ) جواب:کوئی آدمی مقروض ہو اور اس کے پاس زمین کی آمدنی کے علاوہ دیگر ذرائع آمدنی ہوں جس میں سے قرض ادا کر سکتا ہو تو اسے زمین سے حاصل ہونے والی