کتاب: تفہیم دین - صفحہ 188
امام بغوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:جس آدمی نے امام کے ساتھ مکمل ایک رکعت پا لی اس نے جمعہ کو پا لیا،جب امام سلام پھیر دے تو وہ اس کے ساتھ پچھلی رکعت ملا لے جمعہ مکمل ہو جائے گا۔اگر امام کے ساتھ ایک مکمل رکعت نہ پائی اس طرح کہ اس نے امام کو دوسری رکعت میں رکوع کے بعد سر اٹھانے کی صورت میں پایا تو اس کا جمعہ فوت ہو گیا،اس پر واجب ہے کہ وہ چار رکعت ادا کرے۔اس لئے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی تو اس نے نماز پا لی۔" (موطا،صحیح البخاری،صحیح مسلم) یہی قول اکثر اہل علم کا ہے،یہ بات عبداللہ بن مسعود،عبداللہ بن عمر اور انس رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی اور سعید بن المسیب،علقمہ،الاسود،عروہ اور حسن بصری رحمہم اللہ کا بھی یہی قول زہری،ثوری،مالک،اوزاعی،عبداللہ بن المبارک،شافعی،احمد اور اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ جیسے ائمہ فقہاء محدثین کا ہے۔ (شرح السنۃ 4/273)نیز دیکھیں الاوسط لابن المنذر 4/100) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا اثر تو اوپر گزر چکا ہے۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب آدمی جمعہ کے دن ایک رکعت پا لے تو اس کے ساتھ پچھلی رکعت ادا کر لے اور اگر لوگوں کو جلسہ کی حالت میں پائے تو چار رکعت ادا کرے۔(عبدالرزاق 3/234(5471)الاوسط لابن المنذر 4/101(1851)ابن ابی شیبہ 2/128 المدونۃ الکبریٰ 1/147)اس کے بعد امام ابوبکر محمد بن ابراہیم بن المنذر نیشاپوری،عبداللہ بن مسعود،سعید بن المسیب اور حسن بصری رحمہم اللہ کے اس بارے اقوال نقل کر کے فرماتے ہیں:امام مالک اہل مدینہ کی متابعت میں اس بات کے قائل تھے ان کا قول ہے:اس مسلک پر میں نے اپنے شہر(مدینہ)میں اہل علم کو پایا ہے۔اور یہی قول سفیان ثوری،شافعی،احمد بن حنبل،اسحاق،ابو ثور کا ہے۔ان ائمہ کے اقوال کا مطالعہ کرنے کے لئے دیکھیں کتاب الام 1/202۔مسائل احمد لابنہ عبداللہ 22 والمسائل لابن