کتاب: تفہیم دین - صفحہ 186
حسب استطاعت پاکیزگی حاصل کرے تیل یا خوشبو لگائے،پھر گھر سے نکل پڑے پھر نہ دو آدمیوں کے درمیان تفریق کرے پھر جتنی مقدر ہو نماز پڑھے پھر امام کے کلام کے وقت خاموش ہو جائے تو اس کے گناہ جو اس جمعہ اور گزشتہ جمعہ کے درمیان ہوتے ہیں بخش دئیے جاتے ہیں۔(صحیح البخاری باب الدھن للجمعہ) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے خطبہ سے پہلے مقدور بھر نوافل پڑھے جا سکتے ہیں،ان کی تعداد مقرر نہیں،اگر کوئی شخص حالت خطبہ میں آ جائے تو دو رکعت پڑھ کر بیٹھ جائے،جیسا کہ صحیح البخاری کتاب الجمعہ میں مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی شخص اس وقت آئے جب امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو رکعت پڑھنے کے بغیر نہ بیٹھے۔ صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہے وہ چار رکعت پڑھ لے،اور صحیح بخاری و صحیح مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعت پڑھتے تھے۔پہلی حدیث قولی ہے اور دوسری فعلی ہے۔خلاصہ کلام یہ ہے کہ جمعہ کے بعد چار رکعت پڑھی جائیں۔یہ افضل ہے اور اگر کوئی دو بھی پڑھ لے تو جائز ہے۔ بحالت مجبوری نماز جمعہ نہ پڑھنے پر کون سی نماز ادا کی جائے؟ سوال:بحالت مرض یا کوئی اور مجبوری کی بنا پر اگر کوئی شخص جماعت کے ساتھ جمعہ کی نماز نہ پڑھ سکے تو گھر پر کون سی نماز ادا کی جائے گی نماز جمعہ دو رکعت یا نماز ظہر چار رکعت۔(محمد زبیر سلفی سقیم دبئی امارات) جواب:جس شخص کی نماز جمعہ کسی وجہ سے فوت ہو جائے تو اسے چار رکعت نماز ادا کرنی چاہیے۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس آدمی نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی وہ اس کے ساتھ پچھلی رکعت ملا لے اور جس کی دو رکعت فوت ہو جائیں وہ چار رکعت ادا کرے۔اسے طبرانی نے معجم کبیر میں