کتاب: تفہیم دین - صفحہ 185
مؤثر ہو گا جب وہ سامعین کی زبان میں ہو گا اور اگر سامعین کی زبان کچھ اور ہو اور خطیب کی کچھ تو سامعین کو اس وعظ کا کوئی فائدہ نہ ہو گا اور مقصود فوت ہو جائے گا۔صحیح مسلم وغیرہ میں خطبہ جمعہ کی حدیث میں ہے کہ"يقرأ القرآن ويُذَكِّر الناس"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پڑھتے اور لوگوں کو وعظ کرتے۔اور ظاہر ہے کہ افہام(سمجھانا)نہ ہو تو وعظ ہی نہیں ہوتا اور لفظ خطبہ بھی اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ سامعین کی زبان کا لحاظ رکھنا چاہیے کیونکہ خطبہ خطاب سے ہے اور خطاب پر صرف عربی زبان کی پابندی اصل مقصود کو فوت کرتی ہے جو خطاب سے مقصود ہوتا ہے،فتاویٰ شامی 1/543 میں مذکورہ مسئلہ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ"مصنف نے خطبہ کے عربی میں ہونے کی قید نہیں لگائی کیونکہ باب صفۃ الصلاۃ میں گزر چکا ہے کہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک یہ شرط نہیں خواہ سامعین عربی پر قادر ہی ہوں برخلاف صاحبین کے کیونکہ ان کے نزدیک عربی میں ہونا شرط ہے مگر عربی سے عاجز ہو تو پھر صاحبین کے نزدیک بھی غیر عربی میں جائز ہے۔"معلوم ہوا کہ ائمہ احناف کے ہاں بھی خطبہ کے لئے عربی زبان شرط نہیں۔صحابہ کرام میں عربی زبان کے علاوہ خطبہ دینے کی مثال اس لئے نہیں کہ ان کی اور ان کے سامعین کی زبان عربی تھی۔(مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو حافظ عبداللہ محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کا فتاویٰ ص 371 تا 378 جلد دوم) نماز جمعہ کی کل رکعتیں سوال:نماز جمعہ کی کل کتنی رکعتیں ہیں اور کس ترتیب سے پڑھی جاتی ہیں کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔(ثناء اللہ فائٹر،کوہاٹ کینٹ) جواب:نماز جمعہ کی صرف دو رکعتیں فرض ہیں اور ان سے پہلے جمعہ کے نام سے کوئی سنت ثابت نہیں،البتہ نوافل جس طرح قسمت میں ہوں اور جتنے مرضی پڑھ لے کم از کم دو رکعت پڑھ کر مسجد میں بیٹھیں۔اس کے بغیر نہیں بیٹھنا چاہیے۔سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص جمعہ والے دن غسل کرے اور