کتاب: تفہیم دین - صفحہ 173
ایک ہی جگہ دو جماعتیں سوال:ایک ہی جگہ دو جماعتیں کروانا کیسا ہے یعنی ایک پہلے دوسری بعد میں دلیل سے واضح کریں۔(اشفاق بن یوسف،فیصل آباد) جواب:نماز باجماعت ادا کرنا ضروری ہے بغیر عذر کے جماعت ترک کرنا گناہ ہے،اس لئے کوشش یہ کرنی چاہیے کہ مسجد میں جا کر نماز باجماعت ادا کی جائے۔لیکن اگر کسی عذر کی وجہ سے جماعت سے رہ جائیں تو پھر دیگر افراد کے ملنے پر دوسری جماعت کروا لینا جائز ہے۔جیسا کہ ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اکیلا نماز پڑھ رہا تھا،آپ نے فرمایا:کیا ہے،کوئی آدمی جو اس پر صدقہ کرے؟ اور اس کے ساتھ نماز پڑھے۔(ابوداؤد،کتاب الصلاۃ،باب فی الجمع فی المسجد مرتین 574)مسند احمد کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ظہر کی نماز پڑھائی پھر وہ آدمی داخل ہوا۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ جس مسجد میں جماعت ہو چکی ہو وہاں پر دوبارہ جماعت کروانا جائز ہے۔امام احمد اور امام اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی موقف ہے۔(نیل الاوطار 3/171) معلوم ہوا کہ اگر کسی وجہ سے آدمی لیٹ ہو جائے اور جماعت نکل جائے تو پھر وہ دوسری جماعت کروا سکتا ہے۔ہمیں ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ نماز مسجد میں ادا کریں اگر ہم جماعت کے حصول کی نیت سے گھر سے نکلیں اور ہمارے پہنچنے پر جماعت ہو چکی ہو تو پھر بھی ہم جماعت کا اجر حاصل کر لیتے ہیں جیسا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے وضو کیا اور اپنے وضو کو اچھے طریقے سے کیا پھر چل پڑا اور لوگوں کو اس حال میں پایا کہ انہوں نے نماز پڑھ لی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو ان لوگوں کی مثل اجر دے گا جو نماز پڑھ چکے ہیں اور جماعت کو حاضر ہوئے ہیں ان کے اجر میں سے کچھ بھی کمی نہیں کرے گا۔(ابوداؤد،کتاب الصلوٰۃ،