کتاب: تفہیم دین - صفحہ 169
اس موقع پر ثابت نہیں جس سے ظاہر تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے عمامہ باندھ کر ہی نماز پڑھی ہو گی۔(واللہ اعلم) رکوع کے بعد سجدہ کرتے وقت ہاتھ پہلے گھنٹے بعد میں رکھیں سوال:میں نے آپ کی کتاب"آپ کے مسائل اور ان کا حل"میں پڑھا کہ گھٹنوں سے پہلے ہاتھ زمین پر لگانا(نماز میں)بہتر ہے اور یہی صحیح موقف ہے،اس کے برعکس میں نے صلوٰۃ المسلمین کتاب پڑھی ہے۔انہوں نے دونوں طرح کی احادیث نقل کی ہیں اور آخر میں یہ حدیث نقل کی ہے کہ صحابہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری ایام میں یہ عمل دیکھا کہ آپ ہاتھوں سے پہلے گھٹنے لگاتے تھے اور ساتھ ہی واضح کیا کہ آخری عمل زیادہ قابل اتباع ہے اس کی وضاحت فرمائیں۔(ابو علی عمر،گجرات) جواب:نماز میں سجدہ کو جاتے وقت پہلے ہاتھ رکھنا اور پھر گھٹنے یہی صحیح ہے اور صحیح احادیث سے اسی بات کی تائید ہوتی ہے۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے اور اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھے۔(ابوداؤد،نسائی،احمد) اس حدیث کو امام نووی،امام عبدالحق الاشبیلی،امام زرقانی وغیرہم نے صحیح کہا۔ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اسے وائل رضی اللہ عنہ کی روایت سے قوی قرار دیا ہے۔ (المجموع 3/421 ارواء الغلیل 2/78 بلوغ المرام) نافع رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھ رکھا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے کیا کرتے تھے۔ (ابن خزیمہ،حاکم،دارقطنی،بیہقی) امام حاکم و امام ذہبی نے اس حدیث کو مسلم کی شرط پر صحیح کہا۔مذکورہ بالا احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ سجدہ میں جاتے وقت پہلے ہاتھ رکھنے چاہئیں پھر گھٹنے اور صلوٰۃ المسلمین میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کو صحیح تسلیم کیا گیا ہے لیکن گھٹنے