کتاب: تفہیم دین - صفحہ 166
صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النجم کا سجدہ کیا۔بخاری(1081)صحیح بخاری کی دوسری حدیث میں حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۃ النجم سنائی اور آپ نے سجدہ نہیں کیا(1082)امام بخاری نے بھی سجدہ تلاوت کے مسنون ہونے کا باب ذکر فرمایا ہے:(باب ما جاء فی سجود القرآن و سنتھا)سجدہ تلاوت کے ضمن میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک واقعہ ملتا ہے کہ آپ نے جمعہ کے دن سورۃ نحل کی تلاوت فرمائی جب سجدے کا مقام آیا تو منبر سے نیچے اتر کر سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا۔آئندہ جمعہ آپ نے دوبارہ سورۃ نحل تلاوت فرمائی جب سجدہ کی آیت پر پہنچے تو فرمایا لوگو! ہم آیات سجدہ سے گزرتے ہیں جو سجدہ کر لے اس کا عمل صحیح ہے اور جو نہ کرے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں(یہ کہہ کر)آپ نے سجدہ کیا۔اس روایت میں نافع حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا قول بیان فرماتے ہیں: (أن اللّٰه لم يفرض علينا السجود إلا أن نشاء) "بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر سجدہ فرض نہیں کیا مگر ہم میں سے جو سجدہ کرنا چاہے(اس پر بھی کوئی حرج نہیں)۔"(صحیح بخاری،ابواب السجود 1077) دوران نماز وضو ٹوٹنا سوال:نماز کے دوران اگر کسی کا وضو ٹوٹ جائے تو کیا اس پر نماز چھوڑ کر وضو کرنا لازمی ہے؟ اس طرح اگر امام کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ کیا کرے؟ نماز چھوڑ کر وضو کرنا پڑے گا یا کہ وہ نماز کو پورا کرے گا؟(محمد شریف،کھڈیاں خاص ضلع قصور) جواب:نماز کے لئے وضو کا ہونا شرط ہے۔جب وضو ٹوٹ جائے تو نمازی کو نماز چھوڑ کر چلے جانا چاہیے اور نئے سرے سے وضو کر کے نماز ادا کرنی چاہیے اگر امام ہے تو پیچھے سے کسی آدمی کو آگے کھڑا کر کے چلا جائے اور نئے سرے سے وضو کر کے نماز ادا کرے اور یہ بھی یاد رہے کہ نماز ابتداء سے شروع کرے نہ کہ جہاں سے چھوڑی تھی۔سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: