کتاب: تفہیم دین - صفحہ 158
پاخانہ روک کر نماز پڑھنا درست نہیں۔(ابن ماجہ 617) (10) نیند کا غلبہ ہو تو پہلے نیند پوری کر لے پھر نماز پڑھے(صحیح بخاری 209 صحیح مسلم 786) (11) گفتگو کرنے والے آدمی کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز نہ پڑھے۔(ابوداؤد 694،حاکم 4/270) کیونکہ اس کی گفتگو بھی نماز سے غافل کرنے کا باعث ہو سکتی ہے۔ (12) دوران نماز نظر ادھر ادھر نہ گھمائے۔(ابوداؤد 909) (13) اسی طرح کبھی رات کا قیام کیا کرے اور اگر ممکن ہو تو معمول بنا لیں اس سے بھی خشیت الٰہی نصیب ہوتی ہے،اگر مذکورہ بالا امور پر توجہ دی جائے تو اللہ کے فضل و کرم سے نماز میں خشوع و خضوع نصیب ہو جاتا ہے،اللہ ہمیں ایسا نمازی بنائے کہ ہم اس کی بندگی صحیح نہج پر کر سکیں اور شیطانی وساوس اور عجز و انکساری سے دور کرنے والے ذرائع سے اللہ محفوظ فرمائے۔آمین اشراق کی نماز کا وقت سوال:اشراق کی نماز اس وقت ادا کرتے ہیں جب سورج طلوع ہو رہا ہوتا ہے حالانکہ حدیث کی رو سے سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے اس وقت نماز پڑھنا کیسا ہے؟(ذوالفقار احمد،راہوالی) جواب:جس وقت سورج طلوع ہو رہا ہو نماز ادا کرنا درست نہیں۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلوع شمس یا غروب شمس کے ساتھ نماز پڑھنے سے منع کیا ہے۔(سنن النسائی 565) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب سورج کا کنارہ طلوع ہو تو نماز موخر کر دو یہاں تک کہ وہ بلند ہو جائے اور جب سورج کا کنارہ غروب ہو جائے تو نماز موخر کر دو یہاں تک کہ وہ غائب ہو جائے۔ (صحیح البخاری:583)