کتاب: تفہیم دین - صفحہ 157
حدیث میں رکوع و سجدہ میں ٹھونگے مارنے والے کو اس بھوکے آدمی کی طرح قرار دیا گیا ہے جو ایک یا دو کھجوریں کھاتا ہے اور یہ اسے کچھ فائدہ نہیں دیتیں۔ (صحیح ابن خزیمہ 1/332 طبرانی کبیر 4/115) (4) نماز کے اندر موت کو یاد کرے جب موت یاد آئے گی تو نماز عمدہ طریقے سے ادا کرے گا اور یہ یقین کر کے نماز پڑھے کہ اسے شاید اگلی نماز پڑھنے کا موقعہ نہ ملے،جیسا کہ مسند احمد،ابن ماجہ،المعجم لابن الاعرابی میں حدیث ہے اور شیخ البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ (5) نماز کی دعائیں اور اذکار زیادہ سے زیادہ یاد کرے اور مختلف نماز میں مختلف دعائیں اور اذکار جو احادیث صحیحہ میں وارد ہیں پڑھے کیونکہ ایک مختصر سی دعا جو یاد کی ہوتی ہے وہ آدمی کی عادت اور روٹین میں آ جاتی ہے پھر اس کی زبان پر ورد تو جاری ہوتا ہے لیکن دل فکر سے خالی ہوتا ہے،یعنی ہماری نماز بطور عادت ہوتی ہے عبادت نہیں،جب نماز کے اذکار مختلف یاد ہوں گے اور بدل بدل کر پڑھے گا تو نماز میں دھیان اور توجہ رہے گی اور خشوع و خضوع حاصل ہو گا۔نماز کے اذکار کے لئے راقم کی کتاب صلاۃ المسلم یا حصن المسلم وغیرہ کا مطالعہ کریں۔ (6) اگر نماز میں وسوسہ آ جائے تو اپنے بائیں جانب تین مرتبہ تھوک کر اعوذ باللہ پڑھ لیں۔(صحیح مسلم 2203۔احمد 4/216)اس طرح شیطان جو نماز کو بھلا دیتا ہے اس کا ازالہ ہو جائے گا۔ان شاءاللہ (7) جس جگہ نماز ادا کرے نقش و نگار،تصاویر وغیرہ نہ ہوں۔ (صحیح البخاری 367۔صحیح مسلم 2107) کیونکہ یہ اشیاء نماز سے توجہ ہٹا دیتی ہیں۔ (8) اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کریں تاکہ نیکی کی رغبت ہو اور برے لوگوں کی صحبت سے اجتناب کریں۔ (9) اگر حاجت تنگ کر رہی ہے تو پہلے حاجت کو جائے پھر نماز ادا کرے۔پیشاب یا