کتاب: تفہیم دین - صفحہ 154
ہے؟ جواب:رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے تھے تو رحمت کی آیات کے پاس آپ اللہ تعالیٰ سے رحمت کا سوال کرتے اور عذاب والی آیات کا جب ذکر آتا تو آپ رک کر اللہ سے پناہ مانگتے تھے جو لوگ نماز میں اللہ کے حضور روتے ہیں ان کی تعریف اللہ نے کرتے ہوئے کہا: ﴿إِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ سُجَّدًا۔وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولًا وَيَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ يَبْكُونَ وَيَزِيدُهُمْ خُشُوعًا ﴾(الاسراء 107-109) "جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا جب ان پر آیات تلاوت کی جاتی ہیں وہ سجدے میں ٹھوڑیوں کے بل گر پڑتے ہیں اور کہتے ہیں:ہمارا پروردگار پاک ہے یقینا ہمارے پروردگار کا وعدہ پورا ہو کر رہا اور وہ روتے ہوئے ٹھوڑیوں کے بل گر پڑتے ہیں اور اس سے ان کو اور زیادہ عاجزی پیدا ہوتی ہے۔" اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا ۚ إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَـٰنِ خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا﴾(مریم:58) "اور ان لوگوں میں سے جن کو ہم نے ہدایت دی اور چن لیا جب ان پر رحمت کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو سجدے میں گر پڑتے ہیں اور روتے رہتے ہیں۔" اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت نماز میں جب قراءت کرتے تو ہنڈیا کے ابلنے یا چکی کے چلنے کی طرح آواز آتی تھی۔(مشکوٰۃ) لہذا حالت نماز میں رونا درست ہے اور یہ رونا خشیت الٰہی اور عاجزی کی بنا پر ہی ہوتا ہے۔اس سے نماز میں خلل واقع نہیں ہوتا۔