کتاب: تفہیم دین - صفحہ 148
"وفيه تحريكها دائما إذ الدعاء بعد التشهد" کہ اس حدیث میں ہے کہ انگلی کو تشہد میں ہمیشہ حرکت دیتے رہنا ہے کیونکہ دعا تشہد کے بعد ہوتی ہے۔علامہ ناصر الدین البانی فرماتے ہیں: "ففيه دليل على أن السنة أن يستمر في الإشارة وفي تحريكها إلى السلام،لأن الدعاء قبله" اس حدیث میں دلیل ہے کہ سنت طریقہ یہ ہے کہ انگلی کا اشارہ اور حرکت سلام تک جاری رہے کیونکہ دعا سلام سے متصل ہے۔ اس کے علاوہ صرف ایک مرتبہ انگلی اٹھا کر رکھ دینا اشھد ان لا الہ الا اللہ پر اٹھانا،اس کے بارے میں صحیح احادیث سے کوئی دلیل نہیں ملتی جبکہ یہ عمل مذکورہ صحیح حدیث کے منافی ہے۔ جس روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشہد میں انگلی کو حرکت نہیں دیتے تھے وہ حدیث بھی ضعیف ہے۔ کیونکہ اس میں محمد بن عجلان،عامر بن عبداللہ بن الزبیر سے بیان کرتا ہے اور محمد بن عجلان متکلم فیہ راوی ہے،اس کے علاوہ چار ثقہ راویوں نے عامر بن عبداللہ سے اسی روایت کو بیان کیا ہے،لیکن اس میں لا يحركها کا لفظ نہیں ہے۔معلوم ہوا یہ لفظ شاذ ہے،امام مسلم نے بھی محمد بن عجلان کے طریق سے اسی روایت کو ذکر کیا ہے اس میں بھی لا يحركها کا لفظ نہیں ہے۔ جبکہ اس کے مقابلہ میں وائل بن حجر والی روایت کو ابن الملقن،ابن القیم،امام نووی کے علاوہ ناصر الدین البانی نے بھی صحیح قرار دیا ہے۔ صرف الہدایہ فی تخریج احادیث البدایہ کے مولف نے اس حدیث کو شاذ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ"يحركها"والے لفظ صرف زائدہ بن قدامہ ابو عاصم سے بیان کرتا ہے۔زائدہ کے علاوہ عاصم کے دوسرے شاگرد یشیر بيدہ کا لفظ ذکر کرتے ہیں۔ لیکن یہ بات تحقیق اور انصاف سے عاری ہے۔