کتاب: تفہیم دین - صفحہ 141
نے فرمایا:جب قبلہ کی طرف منہ کرو تو تکبیر کہو پھر سورۃ فاتحہ پڑھو پھر(قرآن میں سے)جو چاہو پڑھو۔جب تم رکوع کرو تو اپنی ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھ دو اور اپنی پشت پھیلا دو،اپنا رکوع اطمینان سے کرو،پس جب تم اپنا سر اٹھاؤ تو اپنی کمر سیدھی کر دو،یہاں تک کہ ہڈیاں اپنے جوڑوں تک لوٹ جائیں،جب تم سجدہ کرو تو اپنا سجدہ اطمینان سے کرو،پھر جب سر اٹھاؤ تو اپنی بائیں ران پر بیٹھ جاؤ،پھر اسی طرح ہر رکعت میں کرو۔ (مسند احمد 4/340 علامہ نیموی حنفی لکھتے ہیں اس کی سند حسن ہے آثار السنن ص 214) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں فاتحہ ضروری ہے،اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے اور فاتحہ سے زائد قراءت نمازی کی منشا پر چھوڑ دی ہے۔لہذا آپ فاتحہ ضرور پڑھیں اور اس سے زائد قراءت جتنی چاہے کریں آپ کی نماز درست ہو گی۔ نماز کے لیے اذان دینا سوال:ایک آدمی گھر میں نماز ادا کرتا ہے اس کے لیے اذان دینا ضروری ہے یا نہیں۔اگر نہیں دے گا تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟ جواب:نماز ادا کرنے کے لیے اذان دینا ضروری نہیں ہے اگر بغیر اذان کے جماعت کروا لی جائے تو نماز ادا ہو جائے گی اور اگر اذان کہہ لیں تو اس کا جواز ہے جیسا کہ صحیح بخاری وغیرہ میں ہے کہ انس رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے تو جماعت ہو چکی تھی تو انہوں نے اذان و اقامت کہی اور جماعت سے نماز ادا کی۔اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اذان اور اقامت کے بغیر جماعت کرانا بھی ثابت ہے جیسا کہ طبرانی کبیر اور کتاب الآثار وغیرھما میں منقول ہے۔ کوئی دلیل ایسی کتاب و سنت میں ہمیں معلوم نہیں جس سے یہ لازم آتا ہو کہ جماعت کے لیے اذان کہنا فرض و واجب ہے اس کے بغیر جماعت نہیں ہوتی۔اذان تو صرف مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیے اطلاع کا نام ہے۔