کتاب: تفہیم دین - صفحہ 127
سجدہ سہو سوال:اگر نمازی بے خبری میں پانچویں رکعت میں کھڑا ہو جائے اور اسے حالت قیام میں ہی یاد آ جائے کہ میں پانچویں میں کھڑا ہوں تو کیا اسی وقت بیٹھ جائے یا رکوع و سجود و دیگر اجزائے رکعت ادا کر کے بیٹھے پھر سلام پھیرے۔حنفیہ کا موقف تو معلوم ہے کہ جیسے ہی یاد آ جائے فورا حالت تشہد میں واپس آ جائے خواہ کسی حالت میں ہو براہ کرم اپنا واضح فتویٰ تحریر فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔(محمد اسحاق سلفی،تھٹہ تحصیل جنڈ ضلع اٹک) جواب:عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھی تو آپ سے کہا گیا:کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا:وہ کیا؟ صحابی نے کہا:آپ نے پانچ رکعات نماز پڑھی ہے،پھر آپ نے سلام کے بعد دو سہو کے سجدے کئے۔(صحیح البخاری،کتاب السھو،باب اذا صلی خمسا 1226،صحیح مسلم،کتاب المساجد مواضع الصلاۃ،باب السھو فی الصلاۃ 572،ابوداؤد مع عون 1/390،ترمذی مع تحفۃ الاحوذی 2/423،424) امام نووی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں رقم طراز ہیں کہ اس حدیث میں امام مالک،امام شافعی،امام احمد اور جمہور سلف و خلف رحمہم اللہ اجمعین کے مذہب کی دلیل ہے کہ جس آدمی نے اپنی نماز میں بھول کر ایک رکعت زائد کر دی اس کی نماز باطل نہیں ہوتی۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور اہل کوفہ نے کہا ہے کہ جب بھول کر ایک رکعت زائد کر دے اس کی نماز باطل ہو جاتی ہے اس پر نماز کا اعادہ لازم ہے،امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ اگر چوتھی رکعت میں تشہد بیٹھا پھر پانچویں زائد کر دی تو وہ ساتھ چھٹی رکعت ملا کر انہیں جفت کر دے اور یہ دو رکعت نفل ہو جائیں گی اس پر بناء کرتے ہوئے اس لئے کہ سلام واجب نہیں ہے اور ہر اس عمل کے ساتھ نماز سے نکل سکتا ہے