کتاب: تفہیم دین - صفحہ 111
ممکن ہے وہ کلی ہو۔(صحیح مسلم کتاب الطہارۃ 56/261،مشکوٰۃ 379) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا جس طرح زیر ناف بال مونڈنا فطرت میں سے ہے اسی طرح بغلوں کے بال اکھیڑنا،مرد کے لئے داڑھی بڑھانا اور مونچھیں تراشنا وغیرہ بھی فطرت میں سے ہے۔رہا عورت کے لئے چہرے کے بال اور ابروؤں کے بال اتارنا تو یہ حرام ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے کے بال نوچنے والی عورت پر لعنت کی ہے۔صحیح البخاری اور صحیح مسلم کتاب اللباس میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث اس پر واضح طور پر دلالت کرتی ہے۔اس لئے جو خواتین فیشن کرتے ہوئے چہرے اور ابروؤں کے بال اتارتی اور باریک کرتی ہیں یہ اللہ کی تخلیق اور فطرت کو بدلتی ہے اور اللہ کی لعنت کی مستحق ٹھہرتی ہیں۔انہیں اس فعل حرام سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے اور صحیح فطرت اسلامی کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالنا چاہیے۔