کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 96
نے آپ کی نبوت کے بارے میں سنا پھر بھی وہ آکر آپ کے ہاتھ پر مسلمان نہ ہوا وہ کافر ہے اس لئے خضر علیہ السلام اگر زندہ ہوتے تو آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر ضرور بیعت کرتے۔
جب تک عشق پیدا نہ ہو اس وقت تک ان واقعات پر اعتراض نہیں کرنا چاہئیے
صوفیوں کی ان بے اصل اور احمقانہ حکایتوں کے بارے میں ان کو بھی یقین ہے کہ یہ مضحکہ خیز ہیں اور کسی بھی ذی عقل و باشعور آدمی کے لئے ان کو تسلیم کرنا ممکن نہیں ہے اس لئے صوفی زکریا صاحب فرماتے ہیں ان واقعات میں تین امر قابل لحاظ ہیں اول یہ کہ یہ احوال و واقعات جو گذرے ہیں وہ عشق و محبت پر مبنی ہیں اور عشق کے قوانین عام قوانین سے بالاتر ہیں ۔
؎ مکتب عشق کے اندازنرالے دیکھے
اس کو چھٹی نہ ملی جس نے سبق یا دکیا۔
عبث ہے جستجو بحرمحبت کے کنارے کی
بس اس میں ڈدب ہی جانا ہے اے دل پار ہوجانا۔
لہذ ا ان واقعات کو اسی عینک سے دیکھنے کی ضرورت ہے اور اس رنگ میں رنگ جانے کی کوشش کرنی چاہئے لیکن جب تک عشق پیدا نہ ہو اس وقت تک نہ تو ان واقعات سے استدلال کرنا چاہئے اور نہ ان پر اعتراض کرنا چاہئے اسلئے کہ وہ عشق سے صادر ہوتے ہیں