کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 89
بایزید نے کہا تم نے یہ علم شریعت مردوں سے حاصل کیا ہے اور ہم نے اپنا علم اس ذات سے براہ راست حاصل کیا ہے جو ہمیشہ رہنے والی ذات ہے اس کو کبھی بھی موت نہیں آئے گی۔ہم کہتے ہیں ہمارے دل نے ہم کو حدیث بیان کی ہمارے رب سے،اور تم کہتے ہو ہم کو حدیث بیان کی فلاں نے،جب تم سے دریافت کیا جاتا ہے کہ وہ فلاں کہاں ہے تو تم کہتے ہو وہ مرگیا،اس کو کس نے حدیث بیان کی اور وہ کہاں ہے ؟تو تم کہتے ہو وہ بھی مرگیا۔(الفکرالصوفی ص ۹۹،الفتوحات المکیہ باب ۵۴ شرکیہ اعمال ص ۴۹)۔دیوبندی و تبلیغی جماعت کہتی رہتی ہے کہ ہمارے علماء و شیوخ کا صوفیاء کے ان اقوال سے کوئی تعلق نہیں ہماری خالص مذہبی جماعت ہے یہ بات کوئی تبلیغی کہے یا دیو بندی اس کو سچ نہیں سمجھ لینا چاہئے تبلیغی جماعت نے اپنے عمل سے اپنے پکے صوفی ہونے کا ثبوت دے دیا ہے یہ جماعت کسی تعلیمی ادارے و مرکز سے تعلق نہیں رکھتی،پڑھنا پڑھانا ان کے راستے کی بڑی رکاوٹ ہے اس کی شھادتیں پہلے بھی گزرچکی ہیں آئندہ بھی آئیں گی۔
کتابوں میں کیا رکھا ہے کچھ سینے سے عطاء فرمائیے
اشرف علی صاحب تھانوی(حکیم الامت)قصص الاکابر ص ۷۱ میں فرماتے ہیں:ایک بار حضرت حاجی صاحب مجھے اپنا کتب خانہ دینے لگے میں نے کہا کتابیں اپنے پاس رکھیئے کتابوں میں کیارکھا ہے کچھ سینے سے عطا فرمائیے یہ سن کر حضرت خوشی کے مارے کھل گئے اور فرمایا:’’ ہاں بھائی ہاں سچ تو یہ ہے کہ کتابوں میں کیا رکھا ہے‘‘۔!(صدکتاب و صدورق درنارکن سینہ را ازنورحق گلزارکن)یعنی کتابوں کو آگ میں جلا دیجئے سینے کو حق کے نور سے