کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 84
المشائخ قطب دوراں شبلی قدس سرہ کے ایک مرید حج کرکے آئے انہوں نے ان سے پوچھا اللہ جل شانہ کی طرف سے لبیک کا جواب ملا تھا عرض کیا نہیں تو فرمایا پھر لبیک کا کیا کہنا(فضائل حج فصل ۴ ذکر فوائد ۲۵)۔اس حکایت کا مطلب یہ ہے کہ ہر صوفی و تبلیغی کو کعبہ کے طواف کے وقت لبیک کا جواب سنائی دیتا ہے کیونکہ اگر ان کو جواب سنائی نہ دیتا تو کوئی تبلیغی حج و عمرہ کو نہ جاتا۔ لوگ بیت اللہ کا طواف کرتے ہیں اگر وہ اللہ پاک کی ذات کا طواف کرتے توکعبہ سے بے نیاز ہوجاتے مالک بن دینار فرماتے ہیں ایک شخص جس کے پاس کوئی توشہ اور پانی نہیں تھا نہ اس نے احرام باندھا ننگا رہا کہ دنیا کے کرتے سے ننگا رہنا اچھا ہے نہ لبیک کہا کہ کہیں لا لبیک کا جواب نہ ملے منیٰ میں یہ شعر پڑھا لوگ اپنے بدن سے بیت اللہ کا طواف کرتے ہیں اگر وہ اللہ کی ذات کا طواف کریں تو حرم سے بے نیاز ہو جائیں پھر کہا میرے پاس کوئی چیز قربانی کے لئے نہیں سوائے میرے …پھر چیخ ماری اور مردہ ہوکر گرگیا اس کے بعد غیب سے آواز آئی کہ یہ اللہ کا دوست ہے خدا کا قتیل ہے مالک بن دینار نے اس رات خواب میں دیکھ کر اس سے پوچھا تمہارے ساتھ کیا معاملہ ہوا کہنے لگا جو شہداء بد ر کے ساتھ ہوا بلکہ اس سے بھی کچھ زیادہ کیونکہ وہ کافروں کی تلوار سے شہید ہوئے اور میں عشق مولی کی تلوار سے(فضائل حج فصل ۱۰ حج والوں کے قصے،قصہ ۴)