کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 82
مدت میں بلخ سے کعبہ معظمہ تک پہنچے مگر وہاں خانہ کعبہ کو اپنی جگہ پر موجود نہ پایا نہایت حیران ہوئے اتنے میں ہاتف غیبی سے آواز آئی اے ابراہیم ٹھہرو اور صبر کرو کعبہ معظمہ ابھی ایک ضعیفہ کی زیارت کو گیا ہے ابھی آتا ہے خواجہ ابراہیم یہ سن کر اور زیادہ متحیر ہوئے اور عرض کی الہی وہ ضعیفہ کون ہیں جن کی زیارت کو کعبہ چل کر گیا ہے حکم ہوا جنگل میں ایک ضعیفہ ہیں خواجہ روانہ ہوئے تاکہ اس ضعیفہ کی زیارت کا شرف حاصل کریں جب جنگل میں پہنچے تو حضرت بی بی رابعہ بصری موجود ہیں اور کعبہ ان کے اردگرد طواف کررہا ہے حضرت ابراہیم کو غیرت آئی اور بی بی رابعہ کو پکار کر فرمایا کہ تم نے یہ کیا شورڈالا ہوا ہے رابعہ بصریہ نے جواب دیا کہ یہ شور میں نے نہیں تم نے جہاں میں شور برپا کیا ہوا ہے کہ چلتے چلتے چودہ برس میں کعبہ تک پہنچے پھر بھی اسے دیکھنے کی آرزوپوری نہ ہوئی جب ابراہیم نے یہ سنا تو فرمایا اے رابعہ تمہیں کعبہ کی آرزو تھی تو وہ تمہارے پاس موجود ہوگیا اور ہمیں خانہ کعبہ والے کی آرزو تھی وہ ہم سے چھپ گیا۔(انیس الارواح ملفوظات خواجہ ہارونی ص ۳۳۔۳۵)۔
بیت الحرام کا اپنی جگہ سے ہٹ جانا اس کا وہاں موجود نہ ہوناکسی ولی و بزرگ کی قدم بوسی کے لئے خود اس کے پاس جانا فقہ حنفی کی مشہور کتاب(فتاویٰ شامی۔حاشیہ ردالمحتار ج ۱ ص ۲۹۰ اور ج ۲ ص ۸۶۸)میں ممکن لکھا ہے یعنی ہونا ممکن و جائز ہے لہذا اگر کبھی کعبہ اپنی جگہ پر نہ ملے کسی کی زیارت کے لئے گیا ہوتو اس کی جگہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی جائے یہ ہے بدعتی عقیدہ و بدعتی مذہب اس مذہب والے اپنے آپ کو سنی کہلاتے ہیں کہاں سنّت اور کہاں یہ بدعتی مذہب و بدعتی عقائد۔