کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 76
امیر تبلیغ جناب عبدالشکور صاحب نماز ہی چھوڑکر چلے گئے اور کہا میں مودودیوں کی کہی ہوئی تکبیر سے ہونے والی نماز میں شرکت نہیں کرونگا اگر ان کے بدن سے کبھی میرا بدن یا کپڑا چھو جاتا ہے تو میں کم از کم چالیس بار دھوتا ہوں یہ ہے جماعت تبلیغ کا ’اکرام مسلم ‘جو ا س کے چھ اصولوں میں سے ایک ہے۔دراصل یہ جاہل صوفی کا اپنے بارے میں یہ گمان ہے کہ وہ اتنے چلّے لگا کر بہت بڑا ولی بن چکا ہے کہ پوری دنیا اس کے مقابلے میں کچھ نہیں وہ سمجھتا ہے کہ ان چلّوں سے میں طاہر و مطہر ہوچکا ہوں باقی سب لوگ ناپاک ہیں یہ صوفی چند چلّے لگانے کے بعد اپنے آپ کو کیا سمجھتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے۔
تابش مہدی کتاب مذکورہ کے ص ۱۸ پر لکھتے ہیں۔ایک سے زائد بار گشت کے فضائل اس انداز میں بیان کرتے ہوئے سنا ہے’’ دوستواور بزرگوں یہ گشت والا عمل انبیاء والا عمل ہے صحابہ رضی اللہ عنہ والا عمل ہے خدا کی قسم اگر اس کام کو تمام انبیاء اور صحابہ نے کیا ہوتا تو سب کے سب متقی ہو کر مرتے‘‘۔
تبلیغ پر نکلے ہوئے مرد کی نظر اگر حاملہ عورت پر پڑجائے تو پیدا ہونے والا بچہ ولی پیدا ہوگا
تابش صاحب کتاب مذکورہ ص ۱۸ میں لکھتے ہیں ایک صاحب نے بتا یا کہ مہارا شٹر کالج ممبئی کی مسجد میں ایک بار جماعت آئی گشت کا پروگرام بنا تو کچھ دیر کے لئے وہ صاحب بھی بیٹھ گئے لیکن جب گشت کے فضائل اس طرح بیان ہوئے۔’’ دوستو اور بزرگو یہ گشت والا عمل