کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 75
نصاب کی کتابوں میں حنفیت کے تمام قواعدو اصولوں کو روندڈالا ہے اور بدعتی صوفی سلسلوں کی راہ پر اپنی جاہل عوام کو ڈالدیا ہے اور اس جماعت پر نصاب کی کتابوں کے علاوہ کسی بھی کتاب کو اجتماعات میں پڑھنا حرام کردیا ہے اس سلسلے میں یہ حوالہ ملاحظہ فرمائیں تابش مہدی لکھتے ہیں چند ماہ پہلے کی بات ہے کہ دیو بندی کی جامع مسجد کے نمازیوں نے چاہا کہ عصر کے بعد بجائے تبلیغی نصاب کی خواندگی کے،تفسیر معارف القرآن پڑھی جائے توایک تبلیغی بھائی نے بڑی سختی سے کہا کہ اس میں برکت نہیں ہے اور جب تفسیر شروع کردی گئی تو اٹھ کر چلا گیا اورمسلسل یہی روش رہی(تبلیغ جماعت اپنے بانی کے ملفوظات کے آئینہ میں مؤلفہ تابش مہدی ص ۳۴)جماعت کے نزدیک دین کا کام صرف چلّوں اور خروج پر مرکوزہے دینی مدارس میں قرآن و سنّت کی تعلیم احکامات کی تشریح و توضیح کوئی کام نہیں ہے اور تابش مہدی نے مذکورہ کتاب کے ص ۲۸ پر لکھا ہے۔ایک بار جماعت تبلیغ دارلعلوم پہنچی وہاں دارالعلوم کی مسجد میں قیام کیا اور وہیں سے گشت کا پروگرام بنایا۔سب سے پہلے جماعت دارالعلوم کے شیخ الحدیث مولانا فخرالدین کے پاس پہنچی مولانا درس میں مشغول تھے ان میں سے دو افراد نے بڑھ کر شیخ کو دو طرف سے پکڑ لیا اور کہا حضرت اٹھئے زندگی کا آخری وقت ہے اب تو کچھ دین کا کام کر لیجئے کتابوں میں تو پوری زندگی لگادی۔
جماعت تبلیغ کا دوسری جماعتوں کے ساتھ سلوک
تابش مہدی صاحب نے کتاب مذکورہ کے ص ۳۸ پر لکھا ہے چند سال پہلے کی بات ہے نان پورہ ضلع بہرائچ کی بازار والی مسجد میں ایک قاری صاحب نے اقامت کہدی تو وہاں کے