کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 65
شاہ صاحب اپنی اسی کتاب میں لکھتے ہیں ص ۱۵۶۔۱۵۷ معتبر حضرات سے یہ بات ثبوت کے ساتھ منقول ہے کہ ایک عابد دریا گنگا اور جمنا کے علاقے میں خواجہ قطب الدین کے عرس کے زمانہ میں آیا خواجہ کی قبر کی زیارت کے لئے حاضر ہوا تو دیکھتا کیا ہے کہ حضرت خواجہ قطب الدین قبر سے باہر تشریف فرماہیں اور اس شخص کو اپنے ہاتھوں سے پکڑ کر آزردگی اور افسوس کے ساتھ اس ہجوم کی وجہ سے سردرد کی شکایت کررہے ہیں …الخ۔خواجہ قطب الدین کی قبر پر شیطان نے یہ کھیل بنا کر اس شخص کے عقیدے کوپکا کردیا کہ انبیاء اولیاء اپنی قبر میں زندہ ہیں اور اپنی قبر پر ہو نے والے واقعہ سے باخبر ہیں اسلئے وہ عرس میں ہونے والے واقعات سے پریشان نظر آئے اور سردرد کی شکایت کی۔شاہ صاحب اپنی اس کتاب کے ص ۱۹۰ میں فرماتے ہیں بعض(شیعہ)کہتے ہیں کہ تعزیہ کے ساتھ میں حسن و حسین کو برہنہ جاتے ہوئے دیکھا اس لئے مجھے بھی مجبورا تعزیہ کے ساتھ چلنا پڑا شاہ صاحب فرماتے ہیں بعض پیر کہتے ہیں ایک شب میں نے فلاں بزرگ کے مقبرہ میں ایک مرد کو ایک عورت کے ساتھ زنا کرتے ہوئے پایا جب میں اس واقعہ پر مطلع ہوا تو میں نے سختی کے ساتھ اسکی ممانعت کی اور دونوں پر لعن و طن کیا وہ دونوں شرمندہ ہوکر چلے گئے جب میں سویا تو دیکھتا کیا ہوں کہ مقبرہ والے بزرگ مجھے زجرو توبیخ کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ یہ دونوں مدت دراز سے ایک دوسرے کے مشتاق تھے اس رات ان کو موقعہ مل گیا غنیمت سمجھ کر اپنی خواہش پورا کرنا شروع کی تو کہاں کا خشک ملّا آیا کہ ان کے کام میں خلل انداز ہوگیا اور حقیقت حال کی تجھ کو خبر نہیں اگر روکنا ہی منظورہوتاتومیں خود ہی روکنے کی قوت رکھتا ہوں اور یہ کہہ کر زور