کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 64
شراب نوشی کا دور شروع ہوا مجھے بھی اس صوفی نے شراب پینے کا اشارہ کیا میں نے کہا یہ حرام ہے پینے کی اجازت نہیں ہے اس نے پینے کے لئے بہت زیادہ اصرار کیا میں نے بھی سختی سے انکار کیا اس کے بعد وہ تنگ آکر بولا تو شراب نہیں پیتا دیکھ میں تیرے ساتھ کیا کرتا ہوں میں اس کے سامنے سے آذردہ خاطر ہو کر اٹھ کھڑا ہوا اور اپنے دوستوں میں آگیا لیکن اس واقعہ کو اپنے ساتھیوں سے نہیں بیان کیا اسی حالت میں مغموم ہو کر سونے کے لئے لیٹ گیا خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک بہت ہی عجیب و غریب باغ ہے جو درختوں اورمیووں اورنہروں سے مزین ہے اس کا نقشہ کھینچنا دشوار ہے مگر اس باغ کے راستہ میں کانٹے مصیبتیں اور قسم قسم کی پریشانیاں ہیں جن کی بناء پر باغ تک پہنچنا مشکل ہے اور وہی صوفی شراب کا پیالہ ہاتھ میں لئے ہوئے سامنے آکر بولتا ہے یہ شراب کا پیا لہ پی لے میں تجھے اس باغ تک پہنچادوں میں نے انکار کیا اور بیدار ہوگیا لاحول پڑھا پھر سوگیاواللہ اعلم چالیس مرتبہ یہی خواب دیکھا اور بیدار ہوا اس کے بعد میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا اور بارگاہ الہی میں دعا کی اس کے بعد کیا دیکھتا ہوں میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت مبارکہ میں ہوں اور آپ کے دست مبارک میں ایک لاٹھی ہے ناگاہ و ہ بدعتی صوفی بھی وہاں نمودار ہوگیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا عصاء مبارک اس بدعتی کی طرف پھینک دیا وہ فوراًً کتا بن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ہٹ گیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھاگ گیا ہے اب مزید اس شہر میں نہیں رہے گا میں بیدار ہو کر اس کی بنی ہوئی قیام گاہ کی طرف گیا آدمی بولے وہ تو اپنی اس جگہ کو ویران کرکے کسی اور جگہ بھا گ گیا ہے۔(البلاغ المبین ۱۷۸۔۱۸۱)۔