کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 29
صاحب سے ایسا قلبی تعلق پیدا ہوا کہ بغیر ان کے دیکھے آپ کو تسکین نہیں آتی تھی بعض اوقات وہ ان کو دیکھنے کے لئے رات کو اٹھتے اور ان کا چہرہ دیکھ کر سوتے۔دیکھئے ابوالحسن علی میاں ندوی کی کتاب(مولوی الیاس کی دینی دعوت ص ۵۴)
معین الدین چشتی کو ایک صوفی نے کچھ کھلاکر صوفی بنایا
خواجہ معین الدین چشتی کو بھی ایک جوگی نے کچھ کھلا کر اپنی راہ پر ڈال لیا تھا ایک روز خواجہ صاحب درختوں کو پانی دے رہے تھے کہ ایک مجذوب درویش ابراہیم قندوزی کو ادھر آتے دیکھا دوڑکر استقبال کیا باغ میں لاکر بڑے ادب سے درختوں کے سائے میں بٹھایا انگوروں کا گچھا خدمت میں پیش کیا درویش نے اپنی بغل سے کھلی کا ٹکڑا نکال کر خواجہ کے منہ میں ڈال دیا اس ٹکڑے کے چباتے ہی خواجہ کے دل میں ولولہ عشق و ذوق الہی کا ایک نور پیدا ہوگیا اپنے املاک و اسباب دنیوی سے منہ پھیرلیا گھر بار،مال و اسباب فروخت کرکے سب کچھ درویشوں میں تقسیم کردیا اور خود طلب حق کے لئے مسافرت اختیار کی(خلیل الصادقین اردو ترجمہ دلیل العارفین ص ۳۷۔۳۸)
اس درویش نے معین الدین صاحب کے منہ میں جو چیز ڈالی وہ جادو کا اثر کر گئی اس نے اس سیدھے سادھے مسلمان کا دماغ پھیر دیا آناً فاناً وہ مال و اسباب چھوڑکر راہب ہوگیا یہی راستہ جماعت تبلیغ نے اختیار کیا ہے ان کے نزدیک مال و اسباب بت ہے اس کو ترک کرنا ضروری ہے۔