کتاب: تبلیغی و دیوبندی جماعت کا عقیدہ صوفیت - صفحہ 228
طریقہ صوفیاء پر تھے ہاں البتہ مسائل فقہیہ میں شاہ صاحب نے محدثین کے مذہب کو ترجیح دی ہے اور تقلید کو انہوں نے ترک کردیا تھا اس بات کا ذکر اس کتاب میں بھی ہے۔ان کے الفاظ یہ ہیں مذاہب اربعہ اور ان کے اصول فقہ کی کتابوں اور ان احادیث جن سے وہ استدلا ل کرتے ہیں کے مطالعہ کے بعد مجھے نوربصیرت سے معلوم ہوا کہ فقہاء محدثین کی روش ہی اختیار کی جائے بہر حال شاہ صاحب سے یہ تو ثابت ہوگیا کہ آپ طریقہ صوفیت پر تھے اور اگر کسی جگہ سے یہ ثابت ہوجائے کہ شاہ صاحب نے اس طریقے سے رجوع کرلیا تھا توفبہا ورنہ ان کو اسی راستے کا سالک سمجھا جائے گا۔شاہ صاحب کے علاوہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ اور امام غزالی رحمہ اللہ کو بھی اسی راستے پر گامزن پایا گیا ہے صاحب کتاب الکشف عن حقیقۃ الصوفیاء نے ان دنوں بزرگوں کی کتابوں سے ثابت کیا ہے کہ یہ حضرات بھی صوفیت کے طریقے پر تھے شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی طرح شیخ عبدالقادر جیلانی کے بعض مسائل کی وجہ سے جن میں انہوں نے محدثین کے مسلک کو ترجیح دی ہے بعض لوگوں نے ان کو صحیح العقیدہ سمجھ لیاہے حالانکہ یہ بات ان کے عقیدہ صوفیت پر نہ ہونے کی دلیل نہیں صوفیت کا تعلق اعتقادی مسائل سے ہے اس لئے کسی شخص کا صوفی و وحدت الوجود اور وحدت الشہود والے عقیدے پر ہونا اور اس کا آمین بالجہر و رفع یدین پر عمل کرنا اور امام کے پیچھے سورہ الفاتحہ پڑھنا دو متضاد امر نہیں ہوسکتے۔ الکشف عن حقیقیۃ الصوفیاء کی پانچویں فصل میں صوفیوں کی تکفیر کا عنوان قائم کیا ہے اس فصل میں انہوں نے ان صوفیوں کا ذکر کیا ہے جن کے کافر ہونے پر علماء اسلام نے فتویٰ دیئے